کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 44
آزادی کی حمایت میں ووٹ دئیے جس کے نتیجے میں بوسنوی مسلمانوں نے اپنی آزادی کے دن سے لے کر آج کے دن تک مسلمانوں پر جو قیامت خیز مظالم ڈھائے جارہے ہیں اس کی وجہ اس مذہبی جبرکے علاوہ اور کیاہے؟کہ یورپی عیسائی برادری اپنے درمیان کسی آزاد مسلمان ریاست کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ مذکورہ مثالوں میں خون ریزی،غارت گری،درندگی اور سفاکی کا جذبہ محرکہ صرف مذہبی جبر ہے اور لطف کی بات یہ ہے کہ یہ گھناؤنااور مکروہ کرداران اقوام کا ہے جنہوں نے یہ پروپیگنڈہ کرتے کرتے زمین وآسمان کے قلابے ملا رکھے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔مسلمان دہشت گرد اور ڈاکو ہیں۔[1] یہ پروپیگنڈہ اس قدر فن کاری اور عیاری سے کیاگیاہے کہ ان کی اپنی خونخواراور مکروہ تصویراس پروپیگنڈے کے پیچھے چھپ گئی ہے ،لیکن کیاحقیقت بھی ایسی ہی ہے؟آیئے حقائق کی روشنی میں اس پروپیگنڈے کا جائزہ لیں۔ دعوت اور اشاعت اسلام کے بارے میں قرآن حکیم نے جو بنیادی احکام دیئے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔ 1۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’دین کے معاملہ میں زبردستی نہیں ہے۔‘‘(سورہ بقرہ،آیت نمبر256) یعنی کسی کو دین منوانے کے لئے شریعت اسلامیہ میں زبردستی یا جبر کی اجازت نہیں ہے۔آیت مبارکہ کا شان نزول یہ ہے کہ انصار کے ایک قبیلہ بنوسالم بن عوف کے ایک آدمی کے دو لڑکے عیسائی تھے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا’’مجھے اجازت دی جائے کہ میں ان لڑکوں کو جبراً مسلمان بنادوں۔‘‘اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 2۔ سورہ کہف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ فَمَنْ شَائَ فَلْیُوْمِنَ وَمَنْ شَائَ فَلْیَکْفُرْ ﴾ ’’جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے انکار کردے۔‘‘(سورہ الکہف،آیت نمبر29) آیت کریمہ کا مطلب بالکل واضح ہے کہ اسلام میں زبردستی دین منوانے کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہیں دیا ہر آدمی کو مکمل اختیار دیاہے جو چاہے اسلام قبول کرے اور جو چاہے نہ کرے۔اگر دین میں زبردستی منوانامقصود ہوتاتو پھر جزا اور سزا کا مقصد ہی ختم ہوجاتا۔قرآن مجید میں اس مضمون کی بے شمار آیات ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں۔(19:73)،(29:76)،(12:80)،(28-27:81)
[1] چند سال قبل امریکہ کے یہودی’’ایمرسن‘‘نے ایک فلم’’جہاد ان امریکہ‘‘بنائی جس میں مسلمانوں کو دہشت گرد اور ڈاکودکھایاگیاہے۔ ( ہفت روزہ تکبیر،4مئی،1995ء)