کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 41
کرنا پڑ رہاہے۔
یہ ہیں اقوام عالم کی جنگوں کے وہ جلیل وعظیم مقاصد جن کے لئے کرہ ارضی کے انسانوں کو بار بار آگ اور خون میں نہلایاگیا۔
آئیے اب ایک نظر اسلامی تعلیمات پر ڈالیں اور دیکھیں کہ جلب زر،حصول غنائم اور وسعت تجارت کی خاطر اسلام قتال کی اجازت دیتا ہے کہ نہیں؟
زمانہ جاہلیت میں غنائم کا حصول اور جلب زر ایک بہت بڑامحرک تھاقتل وغارت کا،لیکن اسلام نے مسلمانوں کو ایسی تعلیم دی جس سے غنائم کے بارے میں ان کی سوچ یکسر بدل گئی۔ایک آدمی نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتاہے اور ساتھ دنیا کا بھی مال حاصل کرنا چاہتا ہے۔‘‘(اس کے لئے کتنا ثواب ہے؟)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اس کے لئے کوئی اجروثواب نہیں!‘‘(ابوداؤد) ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس نے اللہ کی راہ میں جنگ کی لیکن اس کی نیت اونٹ باندھنے کی ایک رسی حاصل کرنے کی تھی تو اسے وہی چیز ملے گی جو اس نے نیت کی تھی۔‘‘(یعنی وہ اجر وثواب سے قطعاً محروم رہے گا)(نسائی) ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’جو شخص جہاد کے بعد مال غنیمت حاصل کرتاہے وہ آخرت میں ایک تہائی ثواب حاصل کرے گااور جو مال غنیمت حاصل نہیں کرتاوہ سارا اجروثواب آخرت میں پائے گا۔‘‘(نسائی) اس تعلیم نے زمانہ جاہلیت کی سوچ کو مکمل طور پر بدل دیا۔ایک اعرابی جہاد میں شریک ہواجہاد کے آخر میں مال غنیمت میں سے اس کا حصہ نکالا گیاتواس نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیاکہ’’میں جہاد میں مال حاصل کرنے کے لئے شریک نہیں ہوابلکہ اس لئے شریک ہواکہ تیر آکر میرے حلق میں لگتااور میں شہید ہوجاتا۔‘‘(نسائی) غزوہ بدر میں مال غنیمت کی تقسیم کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اختلاف پیدا ہوگیاتو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُوْلِ ﴾
’’لوگ تم سے مال غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہو یہ مال اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔‘‘ (سورہ الانفال،آیت نمبر1)
چنانچہ اس آیت کے نزول کی بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تمام اختلافات ختم ہوگئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مال غنیمت تقسیم فرمایا۔(مسند احمد) اسلامی تعلیمات کے بعد اب چند مثالیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے ملاحظہ فرمائیں۔
1 8ہجری میں مکہ فتح ہواتومسلمانوں کو ان کی جائیدادوں،ان کے اموال،ان کے کاروبار سے محروم کرنے والے درندہ صفت مجرم لوگ فاتح کے سامنے دست بستہ حاضر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے