کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 40
قبضہ کرنا چاہتاتھاجن پر جرمنی قابض تھاجبکہ جرمنی ان بحری راستوں کو بھی اپنے قبضہ میں لینا چاہتاتھا جو کہ برطانیہ کے قبضے میں تھے۔ 3 1907ء میں روس اور فرانس نے برطانیہ سے ترکی اور جزیرہ نمائے بلقان میں اپنی تجارت بڑھانے کے لئے معاہدہ کیاجبکہ جرمنی اور آسٹریلیانے اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لئے جزیرہ نمائے بلقان پر قبضہ کرنے کا معاہدہ کیا۔ جنگ عظیم اول کے یہ تین بنیادی اسباب تھے۔تینوں ہی ہوس ملک گیری،ہوس دولت اور وسعت تجارت کے جذبہ سے معمور ہیں۔اب ایک نظر جنگ عظیم دوم(1939ء یا1945ء)کے اغراض ومقاصد پر ڈالئے جو کہ درج ذیل تھے۔ 1 جرمنی نے 1938ء میں اسٹریلیاپر اور1939ء میں چیکوسلواکیہ پر زبردستی قبضہ کرلیا۔ 2 اٹلی پہلی جنگ عظیم کا فاتح تھاجسے شکوہ تھاکہ اسے فتح کے کما حقہ ثمرات نہیں ملے چنانچہ اس نے 1936ء میں ایتھوپیاپر زبردستی قبضہ کرلیا۔ 3 1939ء میں جاپان نے چین کے ایک صوبہ پر زبردستی قبضہ کرلیا۔ 4 1939ء میں سویت یونین اور جرمنی نے ایک خفیہ معاہدے کے ذریعے پولینڈ کے حصے بخرے کرکے آپس میں بانٹ لئے۔بعد میں عدم اعتماد کی وجہ سے سویت یونین نے فن لینڈ پر قبضہ کرلیا۔ یہ تھے وہ ارفع اور اعلیٰ مقاصد جن کی وجہ سے پوری دنیادوسری مرتبہ تباہی اور ہلاکت سے دو چار ہوئی۔ ایک نظر عہد حاضر کی دو بڑی جنگوں کے اسباب وعلل پر بھی ڈالتے چلئے۔افغانستان کے پہاڑوں، میدانوں اور وادیوں پر مسلسل دس سال تک آگ اور بارود برسانے والے سویت یونین کا مقصد صرف یہ تھا کہ کم وبیش آدھی دنیا پر پھیلی ہوئی عظیم سلطنت کو وسعت دے کر بحر ہند کے گرم پانیوں تک پہنچ کر بین الاقوامی بحری تجارتی شاہراہوں پر اپنا قبضہ جماسکے۔ ہمارے عہد کی دوسری ہلاکت خیز جنگ’’جنگ خلیج‘‘ہے جس کے بارے میں اب کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہیں رہی کہ یہ ڈرامہ بڑی فن کاری سے صرف عربوں کی دولت ہتھیانے کے لئے سٹیج کیاگیاتھا عرب گیس اینڈ پٹرول انسٹی ٹیوٹ کی اطلاع کے مطابق اس جنگ میں اسلحہ خریدنے پر عربوں کی جو رقم خرچ ہوئی وہ پٹرول کی سالانہ آمدنی سے دس گنازیادہ ہے۔خبر کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے مجموعی طور پر پٹرول برآمد کرنے والے ممالک کوسات بلین ڈالر سالانہ کا نقصان[1] برداشت
[1] ماہنامہ صراط مستقیم برمنگھم جلد 16،شمارہ6 ، 1995