کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 34
مقداد رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو ایمان و یقین سے بھرپور تقریر کی اور فرمایا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ نے آپ کوجو راہ دکھائی ہے اس پر رواں دواں رہئے ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ واللہ! ہم آپ سے وہ بات نہیں کہیں گے جو بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ ’’تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو ہم یہیں بیٹھتے ہیں۔‘‘ (سورہ مائدہ آیت نمبر24) بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ آپ اورآپ کے پروردگار چلیں لڑیں اور ہم آپ کے ساتھ لڑیں گے، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں برک غماد (یمن کے آخری کونے کا ایک شہر) تک لے چلیں تو ہم دشمن سے لڑتے بھڑتے وہاں تک بھی جائیں گے۔‘‘
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کے بعد انصار میں سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو ان ایمان پرور جذبات کا اظہار کیا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ پر ایمان لائے ہیں ، آپ کی تصدیق کی ہے اور یہ گواہی دی ہے کہ آپ جو کچھ لے کر آئیں ہیں وہ سب حق ہے ہم نے سمع و اطاعت پر آپ سے عہد کیا ہے لہٰذ اآپ کا جو ارادہ ہے اس کے لئے پیش قدمی فرمائیے ۔ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں ساتھ لے کر سمندر میں کودنا چاہیں تو ہم اس میں بھی آپ کے ساتھ کود پڑیں گے ہمارا ایک آدمی بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ آپ بلا تامل کل ہمارے ساتھ دشمن سے ٹکراجائیں۔‘‘
یہ تھا مسلمانوں کا وہ جذبہ ایمان جس نے میدان بدر میں ممولے کو شہباز سے ٹکراد یا اور ایسی فتح مبین عطافرمائی کہ قرآن مجید نے اسے ’’یوم الفرقان‘‘کا نام دیا۔
جنگ موتہ میں مسلمانوں کی تعداد صرف تین ہزار اور دشمن کی تعداد دو لاکھ تھی جن میں سے ایک لاکھ رومی سپاہ کیل کانٹے سے لیس اور ایک لاکھ عرب قبائل کے جنگجو تھے۔ کثرت تعداد اور سامان جنگ اگر فتح و شکست کا معیار ہوتا تو مسلمان کبھی بھی دشمن کے سامنے آنے کی جرأت نہ کرتے۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی وجہ سے جنگ شروع کرنے میں متامل تھے ، لیکن مسلم فوج کے سپہ سالار حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے ایمان افروز خطاب سے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یکسو کردیا۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’لوگو! خدا کی قسم جس چیز سے آپ کترارہے ہیں یہ تو وہی شہادت ہے جس کی طلب میں آپ نکلے ہیں ۔ یاد رکھو دشمن سے ہماری لڑائی تعداد، قوت اور کثرت کے بل پر نہیں بلکہ محض ایمان کے بل پر ہے جس سے اللہ نے ہمیں نوازا ہے اس لئے اٹھئے اور آگے بڑھئے ہمیں دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی حاصل ہو کررہے گی یا تو ہم غالب آئیں گے یا شہادت سے سرفراز ہوں گے۔‘‘ گھمسان کی جنگ ہوئی ۔ ایمان اور کفر کی ٹکر کا یہ عجیب و غریب منظر ساری دنیا نے پھٹی پھٹی نگاہوں