کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 33
مطابق جہاد کے لئے تیاری کرنا اور وسائل کی جنگ مہیا کرنا عین مطلوب اور شرعی حکم ہے جو بات سوال طلب ہے وہ یہ ہے کہ جہادمیں کامیابی کے لئے کثرت تعداد اور کثرت سامان اہم ہے یا جذبہ ایمان اہم ہے؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لئے ہم ذیل میں ان جنگوں کے اعدادوشمار پیش کررہے ہیں جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں لڑیں۔ نمبر شمار جنگ تعداد مسلمان ۔سامان جنگ کی تفصیل تعداد دشمن۔سامان جنگ کی تفصیل نتیجہ 1 بدر 313 2 گھوڑے 70 اونٹ 60 زرہیں 1000 100 گھوڑے 1000 اونٹ 600 زرہیں مسلمانوں کی فتح ہوئی 2 احد 700 2 گھوڑے 100 زرہیں 3000 مرد15 خواتین200 گھوڑے 3000 اونٹ 700 زرہیں مسلمانوں کا نقصان زیادہ ہوا دشمن مرعوب ہو کر ناکام لوٹا 3 احزاب 3000 نامعلوم 10000 نامعلوم مسلمانوں کو فتح ہوئی 4 خیبر 1400 مرد 20 عورتیں ۔ 10000 ۔ ۔ 5 موتہ 3000 20000 . . 6 مکہ 10000 قریش مکہ 7 حنین 12000 ھوازن ، ثقیف ، مضر ، جثم ودیگر قبائل جدول پر ایک نظرڈالنے سے بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ تمام جنگوں میں دشمن کو تعداد کے اعتبار سے مسلمانوں پر کم سے کم تین گنا (جنگ بدر) اور زیادہ سے زیادہ چھیاسٹھ گنا (جنگ موتہ) برتری حاصل تھی۔ سامان جنگ کی جو تفصیلی کتب تاریخ و سیر میں ملتی ہے اس میں دشمن کو مسلمانوں پر کم سے کم پچاس گنا (جنگ بدرمیں ملاحظہ ہو گھوڑوں کی تعداد) اور زیادہ سے زیادہ تین ہزار گنا(جنگ احد میں ملاحظہ ہوں اونٹوں کی تعداد) کی برتری حاصل تھی ، لیکن دشمن کی یہ کثرت تعداد اور فراوانی سامان کہیں بھی اس کے کام نہ آسکی۔ مسلمانوں کا جذبہ ایمان ان تمام جنگوں میں بھاری ثابت ہوا۔ جنگ بدر کے موقع پر جب مسلمان تعداد میں قلیل اور سامان جنگ میں تہی دست تھے اور خوں ریز تصادم یقینی ہو چکا تھا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا تو مہاجرین میں سے حضرت