کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 32
کے ذریعے اس ’’دہشت گردی ‘‘ سے نپٹنے کے لئے بین الاقاومی منصوبے ترتیب دیئے جارہے ہیں ۔ کبھی ’’حقوق نسواں‘‘ اور کبھی ’’منصوبہ بندی‘‘ جیسے دلفریب ناموں سے بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد کرکے مسلمان ممالک میں فحاشی اور بے حیائی کا طوفان بلا خیز لایاجارہا ہے۔ سیٹلائٹ انقلاب کی مروجہ علامت … ڈش انٹینا… کے ذریعے عریانیت ، موسیقی ، ناچ گانا اور لادینیت کا سیلاب گھر گھر پہنچا کر مسلمانوں کا رخ شمشیر وسناں سے طاؤس رباب کی طرف پھیرنے کی زبردست کوششیں کی جارہی ہیں۔
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
حال ہی میں ہندوستان کے آنجہانی وزیر اعظم راجیو گاندھی کی بیوی سونیا گاندھی کا یہ بیان قومی اخبارات میں شائع ہوا ہے کہ بھارت نے ثقافتی محاذ پر پاکستان سے جنگ جیت لی ہے اور اب بھارتی تہذیب اور کلچر بھارتی فلموں اور ٹی وی کے ذریعہ پاکستانی معاشرے میں رچ بس گیا ہے۔ اس طرح بھارت نے کوئی جنگ لڑے بغیر ایسی کامیابی حاصل کر لی ہے جو جنگ کے ذریعے ممکن نہ تھی۔[1]
مذکورہ بیان میں دو باتیں بڑی واضح ہیں :
1 دشمن کا یہ اعتراف کہ میدان جنگ میں مسلمان ناقابل شکست ہیں۔
2 مسلمانوں کو شکست صرف اسی صورت میں دی جاسکتی ہے کہ ان کا رخ شمشیر و سناں سے موڑ کر طاؤس و رباب کی طرف پھیر دیاجائے۔
کفار و مشرکین کی یہ پالیسی صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں مسلمانوں سے جذبہ جہاد ختم کرنے کے لئے ایسے ہی منصوبوں پر عمل کیا جارہاہے، لہٰذا ضروری ہے کہ مسلمان اپنی آنکھیں کھولیں ، مسلمانوں کو ذلیل اور رسوا کرنے کے لئے یہود و ہنود کی سازشوں کو سمجھیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک کو حرز جان بنا لیں کہ جب تک مسلمان اپنے دین (جہاد) کی طرف نہیں پلٹیں گے اللہ تعالیٰ ان پر مسلط کی گئی ذلت اور رسوائی دور نہیں فرمائے گا۔(ابوداؤد)
کامیابی کے لئے کثرت سامان یا جذبہ جہاد؟
جہاں تک جہاد کے لئے سامان ، وسائل اور افرادی قوت تیار کرنے کا تعلق ہے اس کے بارے میں واضح طور پر اللہ تعالیٰ کا حکم مو جود ہے :
﴿ وَ اَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ، ﴾
’’اور تم لوگ جہاں تک تمہارا بس چلے زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے دشمن کے مقابلے کے لئے تیار رکھو۔‘‘ (سورہ انفال ، آیت نمبر60)
جس کا مطلب یہ ہے کہ اپنی ہمت کے
[1] روزنامہ پاکستان ، 9 مارچ 1996ء