کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 29
زیادہ عرصہ مسلمانوں نے ہندوستان پر حکومت کی، لیکن بعد میں انگزیزوں اور ہندوؤں کی ملکی بھگت کے نتیجہ میں ہندوستان ، ہندوؤں کے قبضہ میں چلا گیا، ہماری نگاہیں آج بھی اسلام کے اس بطل ِ جلیل اور رجل رشید کی راہیں دیکھ رہی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم﴿اَخْرَجُوْا مِنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْکُمْ﴾ (191:2) یعنی’’کافروں کو وہاں سے نکالو ، جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ ، آیت نمبر91)پر عمل کرتے ہوئے دہلی کے لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم کا پھریرا بلند کرے۔
دشمنان اسلام اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے جب تک مسلمانوں کے اندر جذبہ جہاد موجود ہے انہیں مغلوب اور مسخر کرنا ممکن نہیں لہٰذا ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کے اندر سے جذبہ جہاد ختم کیا جائے اس کے لئے دشمنان اسلام نے ایسی ایسی جہاد دشمن تحریکیں برپا کیں جن پر بظاہر اسلام کی چھاپ نظر آتی ہے لیکن ان کا اصل مقصد مسلمانوں کے عقائدو اعمال سے جہاد کو ختم کرنا ہے۔
اس سلسلہ کی سب سے پہلی اور قدیم ترین تحریک عبد اللہ بن سبا یہودی کی برپا کی ہوئی باطنی تحریک ہے ، جو یمن کا رہنے والا تھا۔ عہد فاروقی یا عہد عثمانی میں منافقانہ طور پر مسلمان ہوا تاکہ دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کر سکے ۔ مدینہ منورہ ، بصرہ اور شام کے بعد مصر میں قیام کے دوران ’’سبائی گروہ‘‘ بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ یہی گروہ بعد میں پیدا ہونے والے تمام باطنی فرقوں کے عقائد و افکار کی بنیاد بنا۔ باطنی فرقوں میں سے صوفیاء کے گروہ نے جہاد بالسیف کو مسلمانوں کی زندگیوں سے خارج کرنے کے لئے رَجَعْنَا مِنَ الْجِہَادِ الْاَصْغَرِ اِلَی الْجِہَادِ الْاَکْبَرِ’’ہم چھوٹے جہاد (یعنی جہاد بالسیف) سے بڑے جہاد (یعنی ریاضت اور مجاہدہ) کی طرف لوٹ آئے ہیں ‘‘ جیسی احادیث وضع کیں۔ مکاشفہ ، مراقبہ ، مجاہدہ ، وجدان اور چلہ کشی جیسی ہندوارنہ طرز کی ریاضت اور پوجاپاٹ کے طریقے وضع کرکے مسلمانوں کی زندگیوں سے جہاد بالسیف کو مکمل طور پر خارج کرکے گوشہ نشینی کی ان خود ساختہ عبادات کو مسلمانوں کا دین بنا دیا۔ جہاد بالسیف سے فرار اور گوشہ نشینی اختیار کرنے سے پیدا ہونے و الے نتائج پر الفکر الصوفی کے مقدمہ میں کیا گیا تبصرہ بڑا بصیرت افروز ہے جو کہ نذرِ قارئین ہے:
’’صوفیاء کے اس گوشہ نشینی کے نظریہ نے مسلمانوں کو جتنا نقصان پہنچایا شاید ہی کسی اور وجہ سے پہنچا ہو اس نظریہ نے مسلمانوں سے جہاد کی روح کو ختم کرکے دنیا میں ذلیل اور رسوا قوم بنادیا اور ایسے افعال سے مجاہدہ نفس شروع کیا جس سے انسانیت کو بھی شرم آنے لگے۔ ان کی یہ تعلیم پوری قوم کے لئے مارفیا کے انجکشن کی حیثیت رکھتی ہے۔ دسویں صدی ہجری کے اواخر میں اس نظریہ نے مسلمانوں کو اس قدر مفلوج ، کاہل اور بے فہم بنا دیا تھا کہ وہ فرانسیسی فاتحین کے حملوں کا دفاع جامعہ ازہر میں بیٹھ کر