کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 26
یونین کی شکست رویخت کے نتیجہ میں کیمونزم کے ظالمانہ اور جابرانہ نظام سے آزا د ہوئے ہیں وہ یہ ہیں۔ مشرقی جرمنی ، ہنگری ، بلغاریہ ، رومانیہ اور چیکو سلواکیہ۔ 7 جہاد کے نتیجہ میں ایک سپر پاور کے یوں نشان عبرت بن جانے کے بعد دنیا کی دوسری سپر پاور (امریکہ) اور اس کے حواری خزاں رسیدہ پتوں کی طرح جہاد کے لفظ سے لرزہ براندام ہیں ان پر اسی روز سے سرسام کی سی کیفیت طاری ہے جس روز سے سوویت یونین کا افغانستان سے جنازہ نکلا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کے عروج و زوال کی داستاں صرف جہاد ہی سے وابستہ ہے جب بھی کبھی مسلمان جذبہ جہاد سے سرشار ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے نہ صرف انہوں نے دنیامیں عزو شرف اور شان و شوکت حاصل کی بلکہ حیوانیت ، بربریت اور جہالت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو امن و سلامتی ، عدل و انصاف، شرفت و اخوت کے ساتھ ساتھ علوم و فنون اور تہذیب و تمدن کی روشنی سے بھی منور کیا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے کئے ہوئے وعدے آج بھی اسی طرح سچ اور برحق ہیں جس طرح آج سے کئی سو سال پہلے تھے بشرطیکہ مسلمان اپنے اندر وہی جذبہ جہاد پیدا کرلیں جو محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ اور طارق بن زیاد رحمۃ اللہ علیہ میں تھا۔ بقول مولاناظفر علی خان رحمۃ اللہ علیہ : فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی ترک جہاد کا نتیجہ … دنیا میں ذلت و رسوائی : جہاد کے نتیجہ میں جہاں مسلمانوں کے لئے دنیا و آخرت میں بے حدو حساب انعامات سے نواز نے کا وعدہ کیا گیا ہے وہاں ترک جہاد کے نتیجہ میں مسلمانوں کو ذلت و رسوائی اور زوال کی خبر بھی واضح طور پر دی گئی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جب تم لوگ جہاد چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط کردے گا اور اس وقت تک دور نہیں کرے گا جب تک تم جہاد شروع نہیں کروگے۔‘‘ (ابوداؤد) ایک دوسری حدیث میں ارشاد مبارک ہے ’’عنقریب تم پر غیر مسلم اقوام اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جس طرح کھانا کھانے والے (بھوکے لوگ) دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘ عرض کیا گیا ’’کیا اس وقت مسلمان تعداد میں کم ہوں گے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’نہیں ! بلکہ تعداد میں تم لوگ بہت زیادہ ہوگے لیکن تمہاری حیثیت ندی میں بہنے والی جھاگ سے زیادہ نہیں ہوگی ، اللہ تعالیٰ دشمن کے دلوں سے تمہارا رعب ختم کردے گا اور تمہارے دلوں میں دنیا کی محبت اور موت کا خوف پیدا فرمادے گا۔‘‘ (ابوداؤد)