کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 23
مسلمانوں کی عظمت و جلال اور شان وشوکت کے اس دور مسعود میں مسلمانوں کی دینی وملی حمیت وغیرت کے بے شمار واقعات تاریخ کے صفحات پر جابجا بکھرے پڑے ہیں۔
662ء حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر قسطنطنیہ کی تسخیر کے لئے روانہ کیا۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اسی (80)برس کی عمر کے باوجود اس مہم میں شرکت فرمائی۔ دوران سفر ایسے بیمار ہوئے کہ جان بر نہ ہو سکے۔ مرتے وقت یہ وصیت فرمائی کہ ’’میری میت سر زمین عدو میں جہاں تک لے جاسکو ، لے جاکر دفن کرنا۔‘‘ امیر لشکر نے ان کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے قسطنطنیہ کی فصیل کے نیچے رات کے وقت ان کا جسد خاکی دفن کیا۔ قیصر روم کو اطلاع ملی تو اس نے پیغام بھجوایا ’’تم لوگ جب یہاں سے واپس جاؤگے تو ہم قبر کھود کر میت کی ہڈیاں نکال باہر پھینکیں گے۔‘‘ قیصر کے گستاخانہ پیغام کے جواب میں امیر لشکر نے قیصر کو پیغام بھجوایا ’’اگر تم نے ایسی حرکت کی تو اللہ کی قسم یاد رکھو !مسلمانوں کی وسیع وعریض مملکت میں جتنے بھی گرجے ہیں سب کو منہدم کر دیا جائے گا اور سارے عیسائیوں کی قبروں کو اکھاڑ پھینکا جائے گا۔‘‘ پیغام ملتے ہی قیصر نے جواب میں لکھا ’’میں تو محض تمہاری دینی غیرت وحمیت کا امتحان لے رہا تھا ۔ کنواری مریم کی قسم! ہم تمہارے نبی کے صحابی کی قبر کا احترام اور حفاظت کریں گے۔‘‘[1]
اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک کے زمانہ خلافت) 705ء تا715 ء( میں عربوں کے سری لنکا کے ساتھ تعلقات بڑے خوشگوار تھے ۔ عرب تجارت کی غرض سے سری لنکا میں مقیم تھے ایک عرب تاجر کے انتقال پر راجہ نے تاجر کے پسماندگان کو ایک بحری جہاز کے ذریعہ بصرہ واپس بھجوایا۔ ساتھ ولید بن عبد الملک کے لئے قیمتی تحائف بھی دیئے۔ دیبل کے قریب سندھ کے ساحلی قزاقوں نے جہاز لوٹ لیا۔ مردوں کو قتل کردیا، بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا اور ان میں سے ایک عورت نے غائبانہ حجاج سے فریاد کی ’’حجاج! المدد‘‘حجاج کو خبر ملی تو اس نے جواب دیا ’’لبیک‘‘ اور اسی وقت دیبل کے راجہ داہر کو لکھا کہ ’’عرب عورتوں کو واپس بھیج دو‘‘ اس نے جواب دیا ’’یہ کام بحری قزاقوں کا ہے میں مجبور ہوں۔‘‘ حجاج بن یوسف نے راجہ داہر کی سرکوبی کے لئے پے در پے دو فوجی مہمیں بھیجیں جو ناکام ہوئیں ۔ تیسری مرتبہ حرب وضرب کے ماہر سترہ سالہ مجاہد محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ کو اسلامی لشکر کا سپہ سالار بناکر روانہ کیا جس نے کئی خون ریز معرکوں کے بعد نہ صرف راجہ داہر کو تہ تیغ کیا بلکہ کراچی سے لے کر ملتان تک کا علاقہ مسخر کر کے اسلامی سلطنت میں شامل کر لیا ۔[2]
786ء قسطنطنیہ پر ملکہ اینی حکومت کر تی تھی جسے رومیوں نے معزول کر کے نیسو فور کو
[1] تاریخ اسلام ، ج 2، ص 36
[2] تاریخ اسلام ، ج 2، ص 155