کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 21
سورہ توبہ کی مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کے نتیجے میں حاصل ہونے والے پانچ دنیاوی فوائد کا ذکر فرمایا ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
1 اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے ذریعہ کفارومشرکین کو سزا دلوائے گا۔
2 مسلمانوں کے ہاتھوں کفارو مشرکین کو ذلیل اور رسوا کرے گا۔
3 کفارو مشرکین کے مقابلہ میں مسلمانوں کو فتح نصیب کرے گا۔
4 کفارو مشرکین کے انجام بد کی وجہ سے مسلمانوں کو سکون اور راحت پہنچائے گا۔
5 بعض کافروں اور مشرکوں کو جہاد کے نتیجے میں اسلام قبول کرنے کی توفیق بھی عطا فرمائے گا۔
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے پہلے جہاد غزوہ بدر کے نتائج پر تبصرہ کرتی ہوئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنگ سے پہلے مسلمانوں کی جو حالت بتائی وہ یہ تھی۔
﴿ وَاذْکُرُوْا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَکُمُ النَّاسُ،﴾
’’(اے مسلمانوں!) یاد کرو وہ وقت جب تم تھوڑے تھے ، زمین میں تم کو کمزور سمجھا جاتا تھا ، تم ڈرتے تھے کہیں لوگ تمہیں مٹا دنہ دیں۔‘‘
یعنی جنگ سے پہلے مسلمان بے بس، بے زور اور ستم رسیدہ تھے ۔ کفار و مشرکین کے جبرو تشدد کا شکار تھے حتی کہ انہیں ڈر تھا کہ کفار ہمیں ملیامیٹ ہی نہ کردیں ۔ جنگ کے بعد مسلمانوں کی حالت کا ذکر اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں کیا ہے۔
﴿ فَاَوٰکُمْ وَ اَیَّدَکُمْ بِنَصْرِہٖ وَ رَزَقَکُمْ مِنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ، ﴾
’’(جنگ کے بعد) اللہ تعالیٰ نے تمہیں پناہ مہیا کردی ، اپنی مدد سے تمہارے ہاتھ مضبوط کئے اور تمہیں پاکیزہ رزق مہیا فرمایا تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘
یعنی جنگ کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو سرخرو کیا، عزت اورعظمت عطا فرمائی ، سیاسی اور معاشی دونوں لحاظ سے مستحکم کردیا ۔ (ملاحظہ ہو سورہ انفال ، آیت نمبر26)
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی عزت ، عظمت اور سربلندی کے گراف میں کمی بیشی کا تمام تر انحصار جہاد کے نتائج پر رہا ہے۔ غزوہ احد کے بعد یہ گراف کچھ مدت کے لئے نیچا ہوا ، لیکن اس کے بعد پیش آنے والے غزوات ، احزاب ، خیبر، موتہ، مکہ و حنین وغیرہ کے بعد یہ گراف بلند سے بلند تر ہوتا چلا گیا۔ یہ جہاد ہی کے ثمرات تھے کہ فتح مکہ کے بعد مسلمانوں کو اتنی طاقت اور قوت حاصل ہوگئی کہ زمانہ جاہلیت کی تمام رسوم بزور ملیامیٹ کردی گئیں۔ بیت اللہ شریف کو بتوں سے پاک صاف کردیا گیا، پورے عالم عرب میں مراکز شرک ختم کرنے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دستے روانہ فرمائے۔ یہ جہاد ہی کا نتیجہ تھا کہ سقوط مکہ کے بعد پورے عالم عرب کے قبائل وفود کی شکل میں از خود حاضر خدمت ہو کر دائرہ اسلام میں