کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 20
تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کے بائیکاٹ کا حکم دے دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زبانی حکم تینوں حضرات کے لئے ایک ایسی قید تنہائی ثابت ہوئی کہ جیسے شہر مدینہ کے زمین و آسمان ہی بدل گئے ہوں۔ چالیس روز کے بعد حکم دیا گیا کہ اپنی بیویوں سے بھی الگ ہوجاؤ، اس حکم پر بھی برضاو رغبت عمل کیا گیا۔ پچاسویں روز آسمانوں سے قبولیت توبہ کا مژدہ جانفزا نازل ہوا تو چہرے خوشی سے دمک اٹھے ، مبارک سلامت کی آوازوں سے مدینہ منورہ کے گلی کوچے گونج اٹھے ، قبولیت توبہ کی خوشی میں صدقات دیئے گئے۔
غزوہ تبوک کے اس تیسرے کردار پر غور کرنے سے جو اہم بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ جہاد کے موقع پر اگر کوئی شخص نیک نیتی سے بھی سستی اور غفلت سے کام لیتا ہے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل گرفت ہے ، خواہ اس سے پہلے وہ خدمت دین کے کتنے بڑے بڑے کارنامے کیوں نہ سرانجام دے چکا ہو۔
غزوہ احد، غزوہ احزاب اور غزوہ تبوک کے حالات پر نظر ڈالنے سے باسانی یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ایمان کو جانچنے کی کسوٹی صرف جہاد ہی ہے۔ جہاد کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینا خالص ایمان کی علامت او رجہاد سے جی چرانا واضح طور پر نفاق کی علامت ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث مبارکہ میں بھی یہ بات ارشاد فرمائی ہے ’’جو شخص اس حال میں مرا کہ اس نے کسی جہاد میں حصہ نہ لیا نہ ہی کبھی اس کے دل میں جہاد کی خواہش پیدا ہوئی وہ نفاق کے ایک حصہ پر مرا۔‘‘ (مسلم ) ، لہٰذاہم سب کو اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ جہاد کے حوالے سے ہم ایمان کے کس درجہ پر فائز ہیں؟
جہاد… دنیا میں عزت اور عظمت کا واحد راستہ:
قرآن مجید مجید میں اللہ تعالیٰ نے جہاں آخرت میں جہاد کے اجر عظیم کا تذکرہ فرمایا ہے وہاں دنیا میں اس سے حاصل ہونیو الے ثمرات کا تذکرہ بھی فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ قَاتِلُوْہُمْ یُعَذِّبْہُمُ اللّٰہُ بِاَیْدِیْکُمْ وَ یُخْزِہِمْ وَ یَنْصُرُکُمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَ یُذْہِبَ غَیْظَ قُلُوْبِہِمْ وَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ ،﴾
’’ان سے لڑو، اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و رسوا کرے گا اور ان کے مقابلہ میں تمہیں فتح عطا فرمائے گا بہت سے مومنوں کے دل ٹھنڈے کرے گا اور ان کے دلوں کی جلن مٹا دے گا اور جسے چاہے گا تو بہ کی توفیق بھی عطا فرمائے گا ۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا ہے۔‘‘ (سورہ توبہ ، آیت نمبر 15-14)