کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 177
غنیمت کے علاوہ خصوصی انعامات دینا بھی جائز اور درست ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ یَبْعَثُ مِنَ السَّرَایَا لِاَنْفُسِہِمْ خَاصَّۃً سِوَی قَسْمِ عَامَّۃِ الْجَیْشِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن فوجیوں کو (جہاد کے لئے) روانہ فرماتے ان میں سے بعض کو اپنے حصہ کے علاوہ خصوصی انعام بھی عطا فرماتے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 237 دوران جہاد اللہ تعالیٰ کی مدد یقینی بنانے کے لئے خلیفۃ المسلمین کو قوم کے نیک ، متقی اور کمزور و ناتواں لوگوں کی دعائیں حاصل کرنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( یَاْتِیْ زَمَانٌ یَغْزُوْا فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَیُقَالُ فِیْکُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ فَیُقَالُ : نَعَمْ ! فَیُفْتَحُ عَلَیْہِ ثُمَّ یَاْتِیْ زَمَانٌ فَیُقَالُ فِیْکُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ فَیُقَالُ: نَعَمْ! فَیُفْتَحُ ثُمَّ یَاْتِیْ زَمَانٌ فَیُقَالُ فِیْکُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ فَیُقَالُ : نَعَمْ ! فَیُفْتَحُ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ایک زمانہ آئے گا کہ لوگ فوج در فوج جہاد کریں گے ۔‘‘ ان سے پوچھا جائے گا’’تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل رہی ہو؟‘‘ لوگ کہیں گے ’’ہاں!‘‘ چنانچہ (ان کی دعا سے) انہیں فتح حاصل ہوگی۔ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا لوگوں سے پوچھا جائے گا ’’تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت حاصل رہی ہو؟‘‘ جواب دیا جائے گا ’’ہاں !‘‘چنانچہ (ان کی دعا سے) فتح حاصل ہوگی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا جب پوچھا جائے گا ‘‘کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت حاصل کرنے والوں کی صحبت حاصل رہی ہو؟‘‘ جواب دیا جائے گا ’’ہاں !‘‘ اس وقت ان کی دعا کے نتیجہ میں فتح حاصل ہوگی۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب الجہاد ، باب و من الدلیل علی ان الخمس للنوائب المسلمین [2] کتاب الجہاد ، باب استعان بالضعفاء والصالحین فی الحرب