کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 176
کی اپنی تلوار ہی اسے لگ گئی اور وہ فوت ہوگیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس واقعہ پر بحث کرنے لگے اور اس کی شہادت کو تسلیم نہ کیا بلکہ یہ کہا کہ ایک آدمی تھا جو اپنے ہی ہتھیار سے مر گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کومعلوم) ہوا تو ارشاد فرمایا ’’وہ جہاد کرتا ہوا مجاہد کی حیثیت سے مرا ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 234 جزیہ ادا کرنے والے کافروں (ذمیوں ) کے جان و مال اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عَنْ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ وَ اُوْصِیْہِ بِذِمَّۃِ اللّٰہِ وَ ذِمَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ یُوَفٰی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَ اَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَ لاَ یُکَلِّفُوْا اِلاَّ طَاقَتَہُمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (دنیا سے رخصت ہوتے وقت بعد میں بننے والے خلیفہ کو) وصیت فرمائی کہ میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں سے کئے ہوئے عہد کو اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ سمجھتے ہوئے پورا کرے ان کی جانیں بچانے کے لئے (غیر ذمی کافروں سے) لڑے اور ان کی طاقت سے زیادہ انہیں تکلیف نہ دے (یعنی ان کی استطاعت سے زیادہ جزیہ وصول نہ کرے) اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 235 جہاد سے واپس آنے والے مجاہدین کا شہر سے باہر نکل کر استقبال کرنا مستحب ہے۔ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدٍ رضی اللّٰه عنہ ذَہَبْنَا نَتَلَقَّی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَعَ الصِّبْیَانِ اِلٰی ثَنِیَّۃِ الْوَدَاعِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے تو ) ہم نے (مدینہ سے باہر) ثنیۃ الوداع کے مقام پر بچوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 236 دوران جہاد شجاعت کے منفرد کارنامے دکھانے والے مجاہدین کو مال
[1] کتاب الجہاد ، باب یقاتل عن اہل الذمۃ [2] کتاب الجہاد ، باب استقبال الغزاۃ