کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 17
﴿ اِنَّا بُیُوْتَنَا عَوْرَۃٌ ﴾ ’’مدینہ میں ہمارے گھر تو (مسلمانوں کے حلیف قبیلہ بنو قریظہ کی غداری کی وجہ سے) خطرے میں ہیں۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر 13) اللہ تعالیٰ نے میدان جنگ میں منافقین کے اس فرار پر یوں تبصرہ فرمایا : ﴿ قُلْ لَنْ یَّنْفَعُکُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذَا لاَّ تُمَتَّعُوْنَ اِلاَّ قَلِیْلاً،﴾ ’’اے نبی ! ان سے کہو اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لئے کچھ بھی نفع بخش نہیں ہوگا اس کے بعد زندگی کے مزے لوٹنے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر16) منافقین کے اس طرز عمل کے مقابلہ میں سچے مومنین کا طرز عمل بھی ملاحظہ ہو: مسلمانوں نے جب کفار کے ٹڈی دل لشکر چاروں طرف سے آتے دیکھے ، تو ان کے دل بھی کانپ اٹھے۔ کلیجے خوف کے مارے منہ کو آگئے اور قرآن مجید کے ان الفاظ میں ﴿ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالاً شَدِیْدًا،﴾ یعنی ’’اہل ایمان اس موقع پر بری طرح ہلا ڈالے گئے ، لیکن اس ساری پر خطر صورت حال پر اہل ایمان کا رد عمل بالکل مختلف تھا۔ انہوں نے کہا : ﴿ ہٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ وَ مَا زَادَہُمْ اِلاَّ اِیْمَانًا وَّ تَسْلِیْمًا ،﴾ ’’یہ (آزمائش کی گھڑی) وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا (کہ ایمان لانے کے بعد شدید آزمائشیں اور مصیبتیں تم پر آئیں گے جن کا مقابلہ کرنے کے بعد ہی تمہیں غلبہ نصیب ہوگا ) اللہ اوراس کے رسول کی بات بالکل سچی تھی۔ اس واقعہ نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم و رضا کو اور زیادہ بڑھا دیا۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر22) چنانچہ اہل ایمان کے اس جذبہ صادقہ کو اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں تحسین فرمائی۔ ﴿ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاہَدُوْا اللّٰہَ عَلَیْہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَضٰی نَحْبَہٗ وَ مِنْہُمْ مَنْ یَّنْتَظِرُ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلاً ،﴾ ’’ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے اور انہوں نے اپنے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر23) غزوہ تبوک بعض وجوہات کی بناء پر غزوہ احد اور غزوہ احزاب دونوں سے زیادہ سخت آزمائش کا موقع تھا ۔ اولاً مسلمانوں کا مقابلہ آدھی دنیا پر پھیلی ہوئی وقت کی سب سے بڑی عسکری اور مادی قوت …روم… سے تھا۔ ثانیاً شدید گرمی کا زمانہ تھا، سفر طویل اور پر خطر تھا۔ ثالثاً معاشی لحاظ سے ملک کے