کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 16
آپ صلی اللہ علیہ وسلم میدان جنگ کے قریب مقام’’شوط‘‘پر پہنچے تو منافقین کا سردار عبداللہ بن ابی اپنے تین سو ساتھیوں (ایک تہائی لشکر)کو لے کر الگ ہوگیا۔بہانہ یہ تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے اندر رہ کر جنگ کرنے کی میری تجویز مسترد کردی ہے حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ منافق جہاد سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتے تھے۔دوسری طرف صادق الایمان لوگوں کا حال یہ تھا کہ امیر حمزہ رضی اللہ عنہ نے جنگ سی قبل مشاورت کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ عہد کیا کہ ’’اس ذات کی قسم ! جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے میں کوئی غذا نہ چکھوں گا یہاں تک کہ مدینہ کے باہر مشرکین سے اپنی تلوار کے ساتھ دو دو ہاتھ نہ کر لوں۔‘‘ چنانچہ میدان جنگ میں بہادری اور جرأت کے جوہر دکھاتے ہوئے خلعت شہادت سے سرفراز ہوئے اور سید الشہداء کا خطاب پایا۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو بدر میں شرکت سے محروم رہ گئے تھے انہوں نے مشاورت کے موقع پر عرض کیا ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم تو اس دن تمنا کیا کرتے تھے اور اللہ سے دعائیں مانگا کرتے تھے ، اب اللہ نے یہ موقع فراہم کردیا ہے اور میدان میں نکلنے کا وقت آگیا ہے تو پھر آپ دشمن کے مدمقابل تشریف لے چلیں دشمن یہ نہ سمجھے کہ مسلمان ڈر گئے ہیں۔‘‘
غزوہ احزاب میں خندق کھودنے کی وجہ سے غزوہ احد جیسا خونی معرکہ تو برپا نہ ہو سکا لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ جس طرح پورے عرب کی اسلام دشمن قوتیں یک جان ہو کر ریاست مدینہ پر آن حملہ آور ہوئیں اگر غزوہ احزاب میں وہی دو بدو لڑائی کی صورتحال پیش آجاتی تو اس قدر خون ریزی ہوتی کہ کشتوں کے پشتے لگ جاتے۔ اس نازک صورت حال کی تصویر کشی خود اللہ تعالیٰ نے قران مجید میں ان الفاظ میں کی ہے:
﴿ وَ اِذَا زَاعَتِ الْاَبْصَارُ وَ بَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوْنًا، ﴾
’’اس وقت جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں ، کلیجے منہ کو آگئے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر10)
اس غزوہ نے بھی دونوں فریقوں کے ایمان کی اصل حقیقت کھول کر رکھ دی۔ منافقین نے جنگ کی خطرناک صورت حال دیکھ کر کہنا شروع کردیا:
﴿ مَا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ اِلاَّ غُرُوْرًا،﴾
’’اللہ اور ا س کے رسول نے ہم سے (قیصر و کسریٰ کے ) جو وعدے کئے تھے وہ سب دھوکہ اور فریب تھے۔‘‘ (سورہ احزاب ، آیت نمبر 12)
اورمیدان جنگ میں یہ کہہ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت لینا شروع کردی