کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 114
فَدَارُ الشُّہَدَائِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1]
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص آئے اور مجھے ایک درخت پر چڑھا کر لے گئے پھر ایک خوبصورت اور بہترین گھر میں لے گئے جس سے زیادہ خوبصورت گھر میں نے نہیں دیکھا ان دونوں آدمیوں نے مجھے بتایا کہ یہ گھر شہیدوں کا ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 94 شہید پر فرشتے اپنے پروں کا سایہ کرتے ہیں۔
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ اَنَّہٗ سَمِعَ جَابِرًا یَقُوْلُ جِیْئَ بِاَبِیْ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ قَدْ مُثِّلَ بِہٖ وَ وَضَعَ بَیْنَ یَدَیْہِ فَذَہَبْتُ أَکْشِفُ عَنْ وَجْہِہٖ فَنَہَانِیْ قَوْمِیْ فَسَمِعَ صَوْتَ نَائِحَۃٍ فَقِیْلَ ابْنَۃُ عَمْرٍو اَوْ اُخْتُ عَمْرٍو فَقَالَ ((لِمْ تَبْکِیْ اَوْ لاَ تَبْکِیْ مَا زَالَتِ الْمَلاَ ئِکَۃُ تُظِلُّہٗ بِاَجْنِحَتِہَا )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]
حضرت محمد بن منکدر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ (احد کے روز) میرے والد کی میت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائی گئی ۔ کافروں نے ان کے جسم کا مثلہ کردیا تھا (یعنی ناک کان کاٹ ڈالے تھے) جب جنازہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ گیا تو میں اپنے والد کے چہرے سے بار بارپردہ ہٹاتا تو لوگوں نے مجھے منع کیا ۔ اتنے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے رونے کی آواز سنی ، پتہ چلا کہ وہ عمرو (مقتول کے باپ) کی بیٹی یا بہن تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ارشاد فرمایا ’’کیوں روتی ہو؟‘‘ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’نہ رو ، عبداللہ پر تو فرشتے اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے ہیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 95 شہید کو شہادت کے وقت صرف چیونٹی کے کاٹنے کے برابر تکلیف ہوتی ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((اَلشَّہِیْدُ لاَ یَجِدُ مَسَّ الْقَتْلِ اِلاَّ کَمَا یَجِدُ اَحَدُکُمُ الْقَرْصَۃَ یَقْرِصُہَا )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[3] (صحیح)
[1] کتاب الجہاد، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ
[2] کتاب الجہاد، باب ظل الملائکۃ علی الشہید
[3] صحیح سنن النسائی للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2963