کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 112
سے بغیر حجاب کے بات نہیں فرمائی ، لیکن تیرے باپ سے بغیر حجاب کے (یعنی براہ راست) گفتگو فرمائی ہے اور کہا ہے ’’اے میری بندے! جو چاہتے ہو مانگو میں تمہیں دوں گا۔‘‘ تمہارے باپ نے عرض کیا ’’اے میرے رب ! مجھی دوبارہ زندہ فرما تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں مارا جاؤں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ارشا فرمایا ’’یہ بات تو ہماری طرف سے پہلے ہی طے ہوچکی ہے کہ مرنے کے بعد دنیا میں واپسی نہیں ہوگی۔‘‘ تیرے باپ نے پھر عرض کیا ’’اے میرے رب ! اچھا تو میری طرف سے (اہل دنیا کو) میرا یہ پیغام (یعنی دوبارہ زندہ ہو کر شہید ہونے کی خواہش کرنا) پہنچا دیجئے ۔‘‘ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوجائیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق دیئے جاتے ہیں ۔‘‘ (سورہ آل عمران، آیت نمبر169) اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 88 شہید کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس میں لگا ہوا ایک موتی دنیا کی ساری دولت سے زیادہ قیمتی ہوگا۔ مسئلہ 89 جنت میں ہر شہید کا بہتر(72) حوروں سے نکاح کیاجائے گا۔ مسئلہ 90 ہر شہید کو اپنے اقرباء میں سے ستر آدمیوں کی سفارش کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْ کَرَبَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((لِلشَّہِیْدِ عِنْدَ اللّٰہِ سِتُّ خِصَالٍ یَغْفِرُ لَہٗ فِیْ اَوَّلِ دَفْعَۃٍ وَ یَرَیَ مَقْعَدَہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ وَ یُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ یَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْاَکْبَرِ وَ یُوْضَعُ عَلٰی رَأْسِہٖ تَاجُ الْوَقَارِ الْیَاقُوْتَہٗ مِنْہَا خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَ مَا فِیْہَا وَ یُزَوَّجُ اثْنَتَیْنِ و سَبْعِیْنَ زَوْجَۃٍ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ وَ یَشْفَعَ فِیْ سَبْعِیْنَ مِنْ اِقَارِبِہٖ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’شہید کی اللہ کے ہاں چھ فضیلتیں ہیں 1۔ شہید ہوتے ہی اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اور جنت میں اسے (شہادت کے وقت ہی) اس کا مقام دکھا دیا جاتا ہے۔2۔ عذاب قبر سے اسے محفوظ رکھا جاتا ہے 3۔ (قیامت کے روز) بڑی گھبراہٹ سے اسے محفوظ رکھا جائے گا4۔ اس کے سر پر عزت کا ایسا تاج رکھا جائے گا جس میں لگا ہوا ایک یاقوت دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہوگا5۔ (جنت میں)
[1] صحیح سنن الترمذی، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1358