کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 96
تارک نماز کی سزا کے بارے میں پھیلائی جانے والی جھوٹی خبر کے بارے میں اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء کا بیان الحمد للّٰه وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۔ اما بعد: کچھ اخباروں سے ماخوذ ایک جنازے پر لپٹے ہوئے سانپ کی تصویر لوگوں میں بہت زیادہ پھیل گئی ہے اس کے نشر کرنے والے نے یہ لکھا ہے کہ یہ واقعہ ایک بے نمازی شخص کے ساتھ پیش آیا۔اور اس کا ناشر یہ خیال کرتا ہے کہ وہ اس قسم کے جھوٹسے بے نمازیوں کو ڈرانا چاہتا ہے۔ مدینہ طیبہ کے متعلقہ اداروں سے تحقیقات کرنے کے بعد ہمیں پتا چلاہے کہ یہ کہانی جھوٹی اور من گھڑت ہے۔ اس لیے اسکو سچا جاننااور لوگوں میں پھیلانا جائز نہیں ؛ کیونکہ اس سے معاشرے میں جھوٹ اور خرافات پھیلتا ہے اور لوگوں کے دل غلط اور گمراہ کن باتوں میں لگ جاتے ہیں ۔ بے نمازیوں اور نماز میں سستی کرنے والوں کے بارے میں جو کچھ قرآن و سنت میں وارد ہے وہی ہم سب کے ڈراوے کے لیے کافی وشافی ہے۔ والحمد للّٰه رب العالمین والصلاۃوالسلام علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبۃ اجمعین۔ اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء[1] صدر: عبدالعزیز بن عبداللہ بن محمد آل شیخ رکن :صالح الفوزان رکن: بکر ابو زید رکن: عبداللہ بن غدیان
[1] [مجلہ البحوث العلمیہ الاسلامیہ ،مجلہ نمبر 58،صفحہ نمبر 381]