کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 94
﴿مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ ٭قَالُوا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْن﴾[المدثر: 42-43] ’’تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا تووہ جواب دیں گے ہم نمازی نہ تھے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ ’العھد الذی بیننا وبینھم الصلاۃ فمن ترکھا فقد کفر۔‘‘ ’’ہمارے اور کافروں کے درمیان عہد صرف نماز کا ہے۔جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔‘‘ اور اس کے علاوہ بھی بہت سی احادیث واردہوئی ہیں ۔اور جس شخص پر قرآن و حدیث اثر نہ کرتے ہوں اس پر اس قسم کی تصویریں کیسے اثر کر سکتی ہیں ؟جن کے صحیح ہونے کے بارے میں کسی کو کچھ پتہ ہی نہیں ۔اس لیے علماء اور واعظین اور تربیت کرنے والوں کو چاہیے کہ لوگوں کو قرآن و حدیث کی تعلیمات سے آگاہ کریں اس کے علاوہ ہر قسم کے جھوٹ اور خرافات سے پرہیز کریں ۔کیونکہ جس کے لیے اللہ نے ہدایت لکھی ہے اس کے لیے قرآن و سنت ہی کی نصیحت کے لئے کافی و شافی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَذِکْرَی لِمَن کَانَ لَہُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْدٌ﴾ [قٓ۔37] ’’اس میں ہر صاحب ِ دل کے لیے عبرت ہے اور اس کے لیے جو دل سے متوجہ ہو کر کان لگائے اور وہ حاضر ہو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَذَکِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن یَخَافُ وَعِیْدِ﴾ [قٓ۔45] ’’آپ قرآن کے ساتھ انہیں سمجھاتے رہیں جو وعید سے ڈرتے ہیں ۔‘‘ 2)یہ تصویر زندہ سانپ کی تصویر ہے۔اور روح والی چیزوں کی تصویر بنانااورچھاپنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک کبیرہ گناہ کو دعوت کے وسائل میں استعمال کیا جائے؛ اور اسے لوگوں میں عام کیا جائے؟! 3)اس خبر میں اس تارک نماز کے بارے میں لکھا ہے کہ:’’ وہ رفیق اعلی سے جا ملا‘‘۔جان بوجھ کر ترک نماز کرنے والا تو کافر ہے ۔وہ رفیق اعلی سے ملنے کی بجائے جہنم کے آخری گھڑے میں اپنے جیسے کافروں کیساتھ جا ملتا ہے۔لہذا اخبار کی طرف سے اس طرح کے کلمات استعمال کرنا درست نہیں ۔ 4)اس خبر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ بے نمازی مسلمانوں کے قبرستان میں بقیع میں دفنایا جا رہا تھا۔ جبکہ اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے بیان کیا گیا ہے تو وہ کافر ہے ‘جسے مسلمانوں کے ساتھ دفن کرنے کے بجائے کافروں کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ 5)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث جس کی طرف طالب علم نے اشارہ کیا ہے کہ:یہ اسی حدیث کے مصداق ہے جس میں ہے کہ :’’ ایک شجاع اور اقرع نامی سانپ تارک نمازکو قیامت تک ڈستا رہے گا ۔۔۔‘‘اس سے اس کی مراد وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ : ’’ جو کوئی نماز میں سستی برتتا ہے اللہ تعالیٰ اسے پندرہ سزائیں دیتے ہیں ……‘‘الخ۔ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گھڑا ہوا ایک جھوٹ ہے۔ سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ذکر اپنی