کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 92
علامہ الشیخ محمد ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت مسلمان بھائیو! ایسی تصویریں پھیلانے سے بچو! سوال: دور حاضر میں ایک تصویراخبارات میں چھپی ہے ‘ یہ تصویر ایک ورق پر مشتمل ہے ؛ جوکہ لوگوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی جا رہی ہے اور لوگ اسے سچا تسلیم کر رہے ہیں ۔ تصویر بنانے والے نے لکھا ہے کہ ایک شخص کا جنازہ مسجد نبوی میں داخل نہیں ہو رہا تھا۔ جب اس جنازے کو کھول کر دیکھا گیا تو اس پر ایک بہت بڑا سانپ لپٹا ہوا ملا…اس بارے میں ’’ جتنے منہ اتنی باتیں ‘‘والی بات ہے ۔بعض کے نزدیک سانپ قبر میں تھا۔ اور چند دوسرے لوگوں کی زبانی یہ سانپ مسجد کے قریب کفن کے اندر لپٹا ہواپایا گیا۔اور یہی قصہ اس سے پہلے مختلف اوقات میں اردن ،ہندوستان اور سندھ وغیرہ میں بھی واقع ہو چکا ہے۔ فضیلۃ الشیخ! اس قسم کے قصے لوگوں کو ڈرانے اور ان کو سیدھی راہ پر چلانے کے لیے گھڑے جائیں تو ان کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ جیسے لوگوں کے درمیان صلح کے لیے جھوٹ بولا جا سکتا ہے ویسے ہی اصلاح کی خاطر بھی جھوٹ بولنا جائز ہے۔ جواب: اس پمفلٹ کا شائع کرنا جائز نہیں ہے جس میں ایکجنازے پر لپٹے ہوئے سانپ کی تصویرہے ‘ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بے نماز کی سزا ہے۔یہ کسی مجہول انسان کی جانب سے پھیلائی ہوئی خبر ہے ۔کتاب و سنت اور اہل علم کے کلام میں تارک ِ نماز اور نماز میں سستی کرنے والوں کے لیے بہت سخت تحذیر بیان ہوئی ہے؛ جوکہ کافی وشافی ہے ‘اور ایسے بے بنیاد اور لا اصل قصوں سے کفایت بھی ہے۔ میں اپنے مسلمان بھائیوں کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اس طرح کے پمفلٹس کو شائع کریں یا ان کے پھیلانے میں حصہ لیں ۔ میری اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کی دعوت دینے والا بنائے۔انہ سمیع قدیر۔ از قلم محمد بن صالح العثیمین[1] بتاریخ 1420/5/7
[1] [الدعوہ مجلہ نمبر 1709/7،جمادی الثانی 1420ھ]