کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 91
ایک اور گمراہ کن پمفلٹ کا عکس اور اس میں دی گئی تصویر یہ ایک سچا واقعہ ہے جسے لوگوں کی ایک جماعت نے دیکھا۔آجکل ہمارے معاشرے میں یہ پمفلٹ تیزی سے پھیل رہا ہے جس میں ایک جنازے کی تصویر ہے جسے سانپ نے لپیٹا ہوا ہے اوراس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ واقعہ مدینہ منورہ کے غرقد نامی قبرستان میں واقع ہوا۔ ایک فوت شدہ شخص کو جب قبر میں رکھا گیا تو سانپ اسکے جنازے پر لپٹ گیا جیسا کہ تصویر سے واضح ہے ۔ اس واقعہ کی تصدیق کے لیے پورے ملک سے شیخ۔۔۔۔۔۔کے پاس فون آئے ۔انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ یہ تصویر حقیقی ہے کیونکہ فوت شدہ تارک نماز تھا۔ شیخ۔۔۔نے اپنی کیسٹ ’’عقوبۃ تارک الصلاۃ‘‘ میں یہ بھی ذکر کیا کہ بالکل اسی طرح کا واقعہ دس سال پہلے اردن میں پیش آیا۔جب لوگوں نے یہ خوفناک منظر دیکھا تو وہ چیخنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی اس واقعہ کی تصدیق کرتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’شجاع نامی سانپ تارک نمازکو اسکے مرنے کے بعد سے قیامت کے دن اٹھائے جانے تک ڈستا رہتا ہے اور پھرتارک نماز آخرت میں جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ‘‘جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’العھد الذی بیننا وبینھم الصلاۃ فمن ترکھا فقد کفر‘‘۔ ’’ہمارے اور کافروں کے درمیان عہد صرف نماز کا ہے۔جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا‘‘۔ مسند احمد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ کے درمیان نمازکا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’من حافظ علیھا کانت لہ نورا و برھانا ونجاۃ یوم القیامۃ ومن لم یحافظ علیھا لم تکن لہ نورا ولا برھانا ولا نجاۃ ‘وحشر یوم القیامۃ مع فرعون وہامان وقارون وابی بن خلف‘‘۔ اس روایت کو امام احمد نے حسن اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے۔ ’’جس نے نماز کی حفاظت کی تو نماز قیامت کے دن اس کے لیے نور ،برہان اور نجات کا سبب ہوگی اور جس نے اسکی حفاظت نہیں کی تو قیامت کے دن اس کے لیے نہ نورو برہان ہو گی اور نہ ہی نجات کا سبب ہو گی بلکہ وہ فرعون ،ہامان،قارون اور ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائے گا‘‘۔ پھر اس کے بعد شیخ نے نماز کووقت پر پڑھنے اور ان جیسے دوسرے واقعات سے عبرت پکڑنے کی نصیحت کی۔