کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 9
اللہ تعالیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اوران کے آل و اصحاب پر سلامتی فرمائے‘جنہوں نے کتاب وسنت کی حفاظت کی اور اسے اخلاص،امانت اور سچائی کے ساتھ امت کو پہنچایا ۔اللہ تعالیٰ ان کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے۔[آمین]اما بعد:
اس زمانے میں ایسے گمراہ اور جاہل لوگ پائے جا رہے ہیں جن کا ہدف جھوٹی خبروں کوبطور ِ نصیحت پیش کر کے دین اور عقیدوں کو بگاڑنا ہے ۔عموماً ایسی خبریں برائیوں سے بھری ہوتی ہیں جنہیں وہ مدارس، مساجداور محلوں میں پھیلا رہے ہیں ۔اور لوگوں کو ان کے چھاپنے اورتقسیم کرنے کی رغبت دلا رہے ہیں ۔ ان کو دھوکہ دینے کے لیے ان خبروں میں بعض قرآنی آیتیں اور حدیثیں بھی شامل کر دیتے ہیں ۔ان خبروں میں اللہ اور اس کے رسول اور علماء کرام پر جھوٹ گھڑاہوتا ہے اوران میں جھوٹے ثواب و عقاب کا وعدہ اور خرافات شامل ہوتی ہیں ۔ان میں بعض دعاؤں و وظائف اور بعض نصیحتوں کی شکل میں ہوتی ہیں ۔ان میں ایسی جھوٹی حدیثیں اور گمراہ باتیں شامل ہوتی ہیں ‘جنہیں علماء کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا۔
ایسی خبریں پھیلانے کا مقصد:
لوگوں کوجھوٹی کہانیوں اور خرافات میں مشغول کر کے انہیں حق سے دور کرنا اور لوگوں کے دلوں میں غلط عقیدے اور شرکیہ باتیں ڈالنا اور صحیح عقیدے پر قابو پاناہے۔کیونکہ گمراہ لوگ اس ملک (سعودی عرب)میں علانیہ طور پر لوگوں کو گمراہ نہیں کر سکتے اسی لیے انہوں نے ایسے خفیہ طریقے اختیار کیے جنہیں عوام الناس نہیں جان سکتے۔ انہیں جھوٹے ثواب کا لالچ اور سزا کا ڈر دھوکہ میں ڈال دیتاہے۔خاص طور پرجب جھوٹی خبروں کے پھیلانے والے ‘اپنی بات کو سچ منوانے کے لیے ‘ان خبروں میں قرآنی آیات اور حدیثیں بھی شامل کر دیتے ہیں ۔ یہ تو ان کاہنوں کی طرح ہیں جو ایک سچ اور سو جھوٹ بولتے ہیں ۔
کچھ نوجوان بھی جو خیر کو پسند کرتے ہیں لیکن احکام شریعت سے ناواقف ہوتے ہیں ‘ بعض اوقات کتابوں میں سے بعض حدیثوں یا فتووں کو چھاپ دیتے ہیں ۔ہو سکتا ہے کہ جو انہوں نے چھاپا ہووہ ضعیف یا غلط ہو یا پھر غیر مدون ہو… نوجوان حضرات نیک نیتی سے اسے مساجد مدارس اور مختلف اداروں کی دیواروں پر لگاتے ہیں ۔ایسا کرنے سے باطل اور غلط باتوں کی اشاعت اور عوام کے درمیان دین کے بارے میں مختلف سوچیں اور تشویش پیدا ہو جاتی ہیں ۔ ہمیں ایسے نوجوانوں کو تنبیہ کرنی چاہیے۔
یہ معلوم ہونا چاہیے کہ دین کے متعلق ضروری تعلیمات کی اشاعت کیلئے ’’ ادارۃ البحوث العلمیہ و الافتاء‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارہ قائم ہے؛ جوکہ اس کام کو بہترین طریقے سے سر انجام دے رہا ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس ادارے کے قائم کرنے والوں کو حق کی اشاعت پر مدد عطا فرما اور انہیں باطل اور اہل باطل کی سرکوبی کی توفیق عطا فرما۔[آمین]