کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 89
ایک جھوٹی تصویر کی اشاعت یہ تصویر لوگوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے لوگوں نے اس تصویر کو اپنی گفتگو کا حصہ بنا لیا ہے ۔اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ لوگ بغیر کسی تردد کے ایسی خبروں کو قبول کر رہے ہیں ؛ بلکہ کسی ثبوت کے بغیر اور بغیر تحقیق کئے ایسی خبریں لوگوں میں پھیلا رہے ہیں ۔ تعجب تواس بات پر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں بے شمارو بے حساب ہیں ۔ ان میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان عظیم نشانیوں اور اپنی صنعت و کاریگری میں غور و فکر کرنے کی رغبت دی ہے۔ ارشاد فرمایا:﴿إِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْْلِ وَالنَّہَارِ لآیَاتٍ لِّأُوْلِیْ الألْبَابِ﴾ ’’بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے اختلاف میں عقلمندوں کیلئے نشانیاں ہیں ۔ ‘‘ اور فرمایا:﴿أَفَلَا یَنظُرُونَ إِلَی الْإِبِلِ کَیْْفَ خُلِقَتْ ٭وَإِلَی السَّمَائِ کَیْفَ رُفِعَتْ ٭ وَإِلَی الْجِبَالِ کَیْْفَ نُصِبَتْ٭ وَإِلَی الْأَرْضِ کَیْْفَ سُطِحَتْ﴾ [الغاشیۃ۱۷۔۲۰] ’’کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح پیدا کیے گئے ہیں ؟اور آسمان کو کہ کس طرح اونچا کیا گیا ہے ؟اور پہاڑوں کی طرف کہ کس طرح گاڑ دئیے گئے ہیں ؟اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی ہے؟‘‘ اور فرمایا:﴿وَفِیْ أَنفُسِکُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ﴾[الذاریات:21]’’اور خود تمہاری ذات میں بھی (نشانیاں ہیں )،تو کیا تم دیکھتے نہیں ؟‘‘ اور فرمایا:﴿بَلَی قَادِرِیْنَ عَلَی أَن نُّسَوِّیَ بَنَانَہ﴾[ القیامۃ:4] ’’کیوں نہیں ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کر دیں ۔‘‘ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی اور بہت سی نشانیوں کے بارے آیات وارد ہوئی ہیں ۔ وفي کل شئي لہ آیۃ تدل علی أنہ واحد ’’ہر چیز میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی نشانی موجود ہے ۔جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر دلالت کرتی ہیں ‘‘۔ اب میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں کہ یہ تصویر حقیقی تصویر نہیں ہے بلکہ مسلمانوں میں سے کسی نے بورڈ پرپینٹ کیا ہے ۔اورپینٹ کرنے والے نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ بورڈ میں مصر کی بعض شخصیات کو گفٹ میں پیش کرچکا ہوں [1] ۔۔۔الخ میں نے وقتاً فوقتاً نکلنے والی جھوٹی خبروں کا ذکر‘ ان کا بطلان ظاہر کرنے کے لیے کیا ۔حیرت اس بات پر نہیں کہ یہ خبریں کتنی کثرت کے ساتھ نکلتی ہیں بلکہ حیرت تو ان لوگوں پر ہے جو اس قدر جلدی ان کو سچا مان کر لوگوں میں پھیلاتے ہیں ۔
[1] اور وہ ڈاکٹر سید الخضیری ہیں جو مصر میں کلیہ طب المنصورہ میں ٹیچر ہیں ۔ انہوں نے اپنے ایک مقالے میں ذکر کیا کہ انہوں نے یہ بورڈ سن 1984میں پینٹ کیا۔ دیکھیے :[مجلہ العربیہ ،جمادی الاولی 1413ھصفحہ نمبر 111)