کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 86
’’اے علی! تم میرے لیے ویسے ہو جیسے ہارون ( علیہ السلام )موسی ( علیہ السلام )کے لیے تھے،سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘
اس کا ذکر شیخ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ]الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ[[1]جو موضوعات الکبری کے نام سے مشہور ہے،اور شیخ اسماعیل الیجلونی نے اپنی کتاب ]کشف الخفاء ومزیل الالباس[[2]میں بھی کیا ہے۔
لہذا میں اپنے مسلمان بھائیوں کو اس حدیث اور اس قسم کی دوسری موضوع احادیث کے دھوکہ میں آنے سے بچ کر رہیں ؛نہ ہی انہیں چھاپیں اور نہ ہی مسلمانوں میں تقسیم کریں ۔کیونکہ ایسی چیزیں مسلمانوں میں پھیلانا ان کو گمراہ کرنا اور انہیں دام تلبیس میں پھنسانا ہے۔اور اس کے ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑنا ہے ؛جس پر بہت ہی سخت وعید آئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إن کذبا علی لیس ککذب علی غیری ،من کذب علی متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار۔))[3]
’’میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا ‘عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے۔جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘
اور فرمایا:
’’ من حدث عنی بحدیث یری أنہ کذب فھو أحد الکاذبین۔‘‘ [4]
’’جس شخص نے میری طرف نسبت کر کے کوئی حدیث بیان کی، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ بھی دو جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء کا فتوی
سوال :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے علی تم ان پانچ چیزوں پر عمل کیے بغیر نہ سونا:
1۔پورے قرآن کی تلاوت کرنا۔ 2۔چارہزار درھم صدقہ میں دینا۔
3۔کعبہ کی زیارت کرنا۔ 4۔جنت میں اپنی جگہ بنانا۔
[1] [حدیث نمبر 614،صفحہ نمبر 372]
[2] [حدیث نمبر 3177،ج/2ص534]
[3] [بخاری و مسلم ۔نیز دیکھیے صحیح الجامع حدیث نمبر 2142]
[4] [مختصر صحیح مسلم حدیث نمبر 1863 اور صحیح الجامع حدیث نمبر 6199]