کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 85
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ سے ڈراوا
میں نے ایک ایسا پمفلٹ پڑھا جس میں درج ذیل حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی گئی ہے:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے علی! تم ان پانچ چیزوں پر عمل کیے بغیر نہ سونا:
1۔پورے قرآن کی تلاوت کرنا۔ 2۔4ہزار درھم صدقہ میں دینا۔
3۔کعبہ کی زیارت کرنا۔ 4۔جنت میں اپنی جگہ بنانا۔
5۔جھگڑنے والوں کے درمیان صلح کروانا۔
علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !یہ سب کام کرنا کیسے ممکن ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا تم نہیں جانتے کہ تین دفعہ’’ سورۃ الااخلاص‘‘پڑھنا پورے قرآن پڑھنے کے برابر ہے۔ اور چاردفعہ سورۃ الفاتحہ پڑھناچارہزار درھم صدقہ کرنے کے برابر ہے۔اور دس مرتبہ’’ لا الہ الا ا للّٰه وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد یحی و یمیت وھو علی کل شی قدیر‘‘ پڑھنا کعبہ شریف کی زیارت کرنے کے برابر ہے۔اور ’’لاحول ولا قوۃ إلا باللہ العلي العظیم‘‘ دس بار کہنے سے آپ کا ٹھکانہ جنت میں محفوظ کردیا جائے گا۔
اوردس مرتبہ’’استغفرا للّٰه العظیم الذی لا الہ إلا ھو الحی القیوم ‘‘پڑھنا جھگڑا کرنے والوں کو راضی کرنے کے برابر ہے۔صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔انتہی۔
سوال:
فضیلۃالشیخ !میرا سوال یہ ہے کہ اس حدیث کی سند کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے اور لوگوں میں تقسیم کرنے کی کیا فضیلت ہے؟۔
جواب:
یہ حدیث موضوع ہے اور احادیث کی کتابوں میں سے کسی بھی معتمدکتاب میں اس قسم کی کوئی حدیث موجود نہیں ۔بلکہ بعض علماء نے اپنی تحقیق کا یہ خلاصہ پیش کیا ہے کہ تمام وہ احادیث جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی ہے اگر وہ لفظ ’’یا علی‘‘ سے شروع ہوتی ہوکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو: اے علی! تو وہ موضوع احادیث میں سے ہیں سوائے اس حدیث کے :
((یا علی! أنت منی بمنزلۃ ھارون من موسی غیر أنہ لا نبی بعدی)) [1]
[1] [احمد ج /6ص 348 1851]نیز دیکھیے :[صحیح الجامع 7951]