کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 82
ایک فیکس کے جواب میں اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء کا فتوی سوال: مجھے مدینہ منورہ میں ایک نامعلوم شخص کا فیکس کے ذریعہ پیغام ملا- جوکہ اس استفتاء کیساتھ ملحق ہے- جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں یہ پمفلٹ قرآن مجید کی چار آیات پر مشتمل ہے جوکہ بطور مقدمہ کے درج ہیں ۔ ان آیات کا ذکر کرنے کے بعد اس کے کاتب نے ان لوگوں کے لیے کئی ایک فوائد اور خصوصیات ذکر کی ہیں جو چار دنوں کے اندراس لکھے اور تقسیم کرے؛ایسے افرادکے لیے بہت زیادہ ثواب کا ذکر کیا ہے؛اور ایسی کئی مثالیں بیان کی ہیں ۔ اورپھر اسے نظر انداز کرنے والوں کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی بھی کئی مثالیں ذکر کی ہیں ۔ جناب شیخ محترم ! میرا یہ ایمان ہے کہ قرآن کریم کی حفاظت کی جائے اور ہرحال میں اس پر عمل کیا جائے ۔لیکن جو چیز میرے ذہن میں کھٹک رہی ہے وہ یہ کہ : اس پیغام کے لکھنے والے کا انوکھا طریقہ ہے جس میں اس نے بہت سے فائدوں کا وعدہ کیا اور نظر انداز کرنے والے کے لیے شدید نقصان کا خدشہ ظاہر کیا۔ جبکہ میں جانتا ہوں کہ خیر وشر صرف اللہ وحدہ لا شریک کے ہاتھ میں ہے اورجوکچھ قسمت میں لکھا ہے وہ ہمیں پہنچ کر رہے گا۔ عزت مآب !کئی سال لوگوں نے ایسا ہی ایک پمفلٹ پھیلانا شروع کیا تھا ‘ جو کہ مسجد نبوی کے دربان شیخ احمد کی طرف منسوب تھا۔تو آپ نے اخبارات میں اس رسالہ کی حقیقت اور اس کا حکم لوگوں کے سامنے واضح کیا تھا۔اس لیئے میں آپ کی خدمت میں یہ رسالہ بھی بھیج رہا ہوں تاکہ آپ اس کی حقیقت سے بھی لوگوں کو آگاہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو تمام مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے۔[آمین] جواب: الحمد للّٰه وحدہ والصلاۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ۔أما بعد: قرآن کریم کی آیات مبارکہ کی تلاوت یا کتابت پردنیا و آخرت میں ثواب وعقاب کی تحدید و تعین کرنا ان امور میں سے ہے ‘جس کاعلم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کونہیں ۔اس لیے کہ یہ ان غیبی امور میں سے ہے جن کے علم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے خاص کیاہوا ہے۔کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وحی کی روشنی میں اس کی وضاحت کیے بغیر اپنی طرف سے اس میں رائے قائم کرے ۔ قرآن و حدیث میں خاص طور پر ان مذکورہ آیات کولکھنے اور تقسیم کرنے اور اسے لوگوں میں عام کرنے کی نہ تو رغبت دلائی گئی ہے اور نہ ہی انہیں لکھنے اور تقسیم کرنے اور دوسروں کی طرف بھیجنے والوں کے لیے دنیاوی یا اخروی ثواب و عقاب کی کوئی تعین فرمائی ہے ۔اور نہ ہی ان کے نہ لکھنے