کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 8
جہلاء اور اہل بدعت کی مروجہ جھوٹی بشارتوں اور خبروں سے آگاہی[1]
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہر زمانے میں وقتاًفوقتاً لوگوں کی ہدایت کے لیے رسول بھیجے؛ پھران کے بعد اہل علم آئے جو لوگوں کو گمراہی سے ہدایت کی طرف بلاتے اور ان سے ملنے والی تکلیفوں پر صبر کرتے ہیں ؛ مردہ دلوں کواللہ تعالیٰ کے کلام سے زندہ کرتے ہیں ،اندھوں کو اللہ تعالیٰ کے نور سے روشنی دکھاتے ہیں ۔کتنے ہی شیطان کے جال میں پھنسنے والے لوگوں کوعلماء (اہل علم) نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بچایا‘اور کتنے ہی گمراہ لوگ ان کے ہاتھوں ہدایت یافتہ ہوئے!! لوگوں کے ساتھ ان کا سلوک کیا ہی اچھا تھا۔… اور ان کے ساتھ کتنا برا سلوک کیا گیا!
علماء نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو غلوکرنے والوں کی تحریف سے ،باطل پرست لوگوں کی کمی و بیشی سے اور جاہلوں کی تاویل سے بچایا۔یہ وہی بے خبر و جاہل ہیں جو بدعتیوں کے سردار ہیں ‘انہوں نے ہی فتنوں کا دروازہ پرست کھولا ۔یہی لوگ کتاب اللہ میں تفرقہ ڈالنے والے اور کتاب و سنت کے مخالف ہیں ۔اور یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کی کتاب پر بغیر علم کے بات کرتے ہیں ۔ لوگوں کے سامنے متشابہ باتیں کرتے ہیں تاکہ انجان اور بے خبر لوگوں کو گمراہ کریں ۔ہم گمراہ کرنے والوں کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔اس کا کوئی شریک نہیں ۔اس نے اپنے اوپر بغیر علم کے بات کرنے کو حرام قرار دیا اور اس بات کو شرک کے برابر ٹھہرایا۔جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِکُواْ بِا للّٰه مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ﴾[الاعراف: 33]
’’آپ فرما دیجئے: بیشک میرے رب نے حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ اورپوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پرظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی۔اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمہ ایسی بات لگا دو جسے تم نہیں جانتے۔‘‘
نیزمیں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول اور اس کے بندے ہیں ۔جنہوں نے اپنے اوپر جھوٹ باندھنے سے ڈراتے ہوئے فرمایا:
((من کذب عليَّ متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار))۔ [2]
’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنا لے۔‘‘
[1] [الخطب المنبریہ فی المناسبات العصریہ؛ صالح بن فوزان الفوزان ج /3ص354]
[2] [ صحیح مسلم حدیث نمبر4]