کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 77
نتیجہ خودبخود سامنے آجائے گا۔
آپ بھی اس پمفلٹ کی کاپیاں کرکے آگے بھیجیں ۔اس سے پہلے ایک شخص نے اس خبر کو لوگوں میں تقسیم کیا تو اس کو تجارت میں متوقع سے بڑھ سات ہزار دینار فائدہ حاصل ہوا۔اور ایک ڈاکٹر نے اسے جھوٹ سمجھا تو گاڑی کے حادثے میں اس کا جسم چور چور ہو گیااوروہ لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بن گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے اس پیغام کو جھوٹا سمجھ کر اسے آگے پھیلانے میں سستی کا مظاہرہ کیا تھا۔
ایک اورٹھیکیدارکے ہاتھوں بھی یہ پمفلٹ پہنچا ‘ مگر اس نے اسے جھوٹا سمجھا تو اس کابڑا بیٹاایک ٹریفک حادثے میں مر گیا؛ یہ واقعہ ایک برادر عرب ملک میں پیش آیا۔اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس خبر کی25 کاپیاں کروا کر لوگوں میں تقسیم کریں ،چوتھے دن ہی آپ کوخوشخبری ملے گی۔ ہزاروں کا فائدہ حاصل ہو گا۔اورجو کوئی اس خبر کو نظرانداز کرے گا ‘ اس کی جان اور مال کو خطرہ ہو گا۔اللہ ہمیں اور آپ کو اس خبر کے تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘
رد:
جب میں نے اس پمفلٹ کا مطالعہ کیا تو اس پر بذیل رد لکھ رہا ہوں :
’’یہپمفلٹ جس کے لکھنے والے کے مطابق جو کوئی اسے لکھے گا ‘ اسے ان گنت فوائد حاصل ہوں گے ‘ اور جوکوئی اسے نظر انداز کرے گا ‘ اس کی جان و مال کو خطرہ ہے ۔ یہ خبر سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں ،اس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ؛ بلکہ یہ تو دروغ گو لوگوں کی افتراء پردازی اور دروغ گوئی ہے۔ ملک کے اندر یا باہر کہیں بھی اس کا تقسیم کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک برائی ہے ‘ جس کا کرنے والا اپنے اس فعل پر گنہگار ہوگا اور جلد یا بدیرسزا کا مستحق ہے۔کیونکہ یہ خبر بری بدعت ہے۔ اور بدعت کا انجام بہت ہی ذلت آمیز ہے ‘ اور اس کا خطرہ بہت ہی بڑا ہے۔ اوراس کے ساتھ ہی یہ خبر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿إِنَّمَا یَفْتَرِیْ الْکَذِبَ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِآیَاتِ ا للّٰه وَأُوْلـئِکَ ہُمُ الْکَاذِبونُ﴾ [النحل :105]
’’جھوٹ افتراء تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ کی آیات پر ایمان نہیں ہوتا یہی لوگ جھوٹے ہیں ۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( من أحدث فی أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد ))۔ [1]
’’جو شخص ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کرے جو (اصل میں ) اس میں (شامل )نہیں ہے ، تو وہ مردود ہے (یعنی اسے رد کر دیا جائے)۔‘‘
ایک اور حدیث میں فرمایا :’’من عمل عملا لیس علیہ أمرنا فھو رد۔‘‘[2]
[1] [ صحیح بخاری حدیث نمبر 2697، صحیح مسلم حدیث نمبر1718]
[2] [صحیح مسلم حدیث نمبر 1718]