کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 70
جواب: [آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ]: میرے خیال میں تو لوگوں میں پھیلائے جانے والے اس ورق میں ؛ جوکہ مختلف انداز سے ایک زمانے سے لوگوں میں پھیلایا جارہا ہے ؛ان میں سے ایک طریقہ کار یہ بھی ہے جو کہ میرے سامنے موجود ہے ۔ اس ورق میں سفر آخرت کا مذاق اڑایاگیا ہے ۔ جیسا کہ استہزا کے طور پر اس کے آخر میں فون نمبر دیاگیا ہے جوکہ پانچ نمازوں کی طرف اشارہ کرتا ہے43442یعنی دو رکعات فجر کی، چار ظہر کی ، چار عصر کی ، تین مغرب کی اور چار عشا ء کی ۔ ارکان اسلام میں شہادتین کے بعد عظیم الشان رکن نماز ہے ،جسے اس ٹکٹ کے بنانے والے نے فون نمبر کے طور پربنا کر پھیلایا ہے اورپھر سفر کے وقت کے بارے میں اس نے یہ آیت لکھی : ﴿وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَداً وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوتُ﴾[لقمان:34] ’’کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کچھ کرے گا نہ کسی کویہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا۔‘‘ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ میں سفر کے وقت کی تحدید کہاں کی گئی ہے؟ اور حاضری کے وقت کے بارے میں اس نے یہ آیت پیش کی: ﴿لِکُلِّ أَجَلٍ کِتَابٌ﴾[الرعد:38] ’’ہر مقررہ وعدے کی ایک کتاب(وقت مقرر )ہے ۔‘‘ اس آیت میں حاضری کا وقت کہاں مقرر کیا گیا ہے؟ خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس کے ہر جملے میں کہیں نہ کہیں جھوٹ کی ملاوٹ ہے۔جیسا کہ اس نے ساتھ لے جانے والے سامان کا ذکر کرتے ہوئے علم اور نیک اولادکا ذکر کیاہے ۔انسان ان دونوں چیزوں کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا ۔بلکہ یہ تو بعد میں پہنچنے والا سامان ہے۔ میری یہ رائے ہے کہ اس طرح کے ٹکٹ ضائع کردیے جائیں اور انہیں لوگوں کے درمیان نہ پھیلایا جائے ؛بلکہ ان کی بجائے قرآن و سنت پر مشتمل نصیحتوں کو پھیلایا جائے۔کیونکہ خود گھڑی ہوئی نصیحتوں میں استہزا اور قرآن و حدیث سے مذاق شامل ہو سکتاہے جبکہ قرآن وسنت ایسی سب باتوں سے پاک ہے۔ میں اس موقع پر یہ بات بتانا بھی مناسب سمجھتا ہوں کہ دور حاضر میں کچھ لوگ ضعیف وموضوع احادیث لوگوں میں پھیلا رہے ہیں ۔ اور بعض لوگ جھوٹے خواب بیان کرتے پھرتے ہیں ؛ جو کہ سراسر جھوٹ میں ہیں ان میں ذرا بھر بھی حقانیت اور سچائی نہیں ۔ اور کچھ ایسے احکام لوگوں کے لیے بیان کیے جارہے ہیں جن کی کوئی اصل نہیں ۔میں اپنے مسلمان بھائیوں کو اس کے بارے میں خبردار کرنا چاہتا ہوں ۔ اگر کوئی انسان بھلائی کا کام کرنا چاہتا ہے وہ سعودی عرب میں قائم ادارے ریاسۃ العامہ و دعوۃ والارشاد والوں سے رابطہ کرے ۔جوکوئی دین کے لیے مال خرچ کرنا چاہتا ہے وہ بھی اسی ادارے کو دے دے۔کیونکہ وہ اس مال کو جمع کر کے فائدہ مند کتابیں چھپواتے ہیں جن سے اس ملک میں بھی اور بیرون