کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 64
تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کریں ۔اور اسی بات کی نصیحت دوسروں کو بھی کریں اور جو کوئی نمازوں کو چھوڑتا ہو یا اس میں سستی کرتا ہو اسے اللہ کے عذاب سے ڈرائیں ۔مردوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ مسجد میں باجماعت نماز ادا کریں کیونکہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من سمع النداء فلم یأتی فلا صلاۃ لہ الا من عذر۔))[1] ’’جو شخص اذان سن کرکسی عذر کے بغیر (نماز کے لیے مسجد میں ) نہیں آتا اس کی کوئی نماز نہیں ۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا گیا کہ عذر کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ’’ خوف یا مرض۔‘‘ صحیح مسلم میں روایت ہے : (( عن أبی ہریرہ رضی ا للّٰه عنہ ان رجل أعمی أتی النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم فقال لیس لی قائد یقودنی اِلی المسجد فھل لی من رخصہ فأصلی فی بیتی؟فقال لہ صلی ا للّٰه علیہ وسلم :ھل تسمع النداء للصلاہ؟قال: نعم۔قال: فأجب۔))[2] ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ :اے اللہ کے رسول! مجھے مسجد لے جانے والا کوئی نہیں ،تو کیا میرے لیے گنجائش ہے کہ میں گھر میں نماز پڑھ لوں ؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا تم اذان سنتے ہو؟جواب میں کہا :ہاں ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو اس کا جواب دو( یعنی تمہارے لیے مسجد میں آکر نماز پڑھنا واجب ہے)۔‘‘ یہ عظیم الشان حدیث مردوں کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کی عظمت اور اس کی حفاظت کرنے کے وجوب اور اس میں کاہلی نہ برتنے پر دلالت کرتی ہے۔آج بہت سے لوگ فجر کی نماز باجماعت ادا کرنے میں سستی کرتے ہیں اور یہ بہت بڑا خطرناک گناہ اور منافقوں کی نشانی ہے ۔ واجب یہ ہے کہ نماز فجرمیں سستی برتنے سے اجتناب کیا جائے ‘اور اس نماز کو اس کے وقت پر ادا کیا جائے ۔ مردوں کو چاہیے کہ وہ باجماعت نماز مسجد میں ادا کریں ۔ جیسا کہ باقی نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کی جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿انَّ الْمُنَافِقِیْنَ یُخَادِعُونَ ا للّٰه وَہُوَ خَادِعُہُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَی الصَّلاَۃِ قَامُواْ کُسَالَی یُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ یَذْکُرُونَ ا للّٰه إِلاَّ قَلِیْلا﴾[النساء: 142] ’’بے شک منافق اللہ سے چال بازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑ ی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور یاد الٰہی تو یونہی برائے نام سی کرتے ہیں ۔‘‘
[1] [ابو داود حدیث نمبر 560،صحیح الجامع حدیث نمبر6300] [2] [صحیح مسلم حدیث نمبر653]