کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 62
نماز میں سستی کرنے والوں کیلئے تحذیر[1] سوال:نماز میں سستی کرنے والوں کا کیا حکم ہے؟ جواب:نماز اسلام کا عظیم الشان رکن ہے۔رمضان میں اس کی عظمت اور بڑھ جاتی ہے ۔ اس لیے کہ شہادتین کے بعداسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے اوریہی اسلام کا ستون ہے۔جس نے اس کی حفاظت کی اس نے اپنا دین بچا لیا اور جس نے اس کوضائع کردیا اس نے اپنا باقی دین بھی ضائع کر دیا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿حَافِظُواْ عَلَی الصَّلَوَاتِ والصَّلاَۃِ الْوُسْطَی وَقُومُواْ للّٰه قَانِتِیْنَ ﴾ [البقرہ: 238] ’’نمازوں کی حفاظت کرو ،بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کیلئے باادب کھڑے رہا کرو۔‘‘ ایک اور جگہ فرمایا: ﴿وَأَقِیْمُواْ الصَّلاَۃَ وَآتُواْ الزَّکَاۃَ وَارْکَعُواْ مَعَ الرَّاکِعِیْنَ ﴾[البقرہ 43] ’’اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِیَعْبُدُوا ا للّٰه مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ وَیُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَذَلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃ﴾[ البینہ: 5] ’’انہیں اسکے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کیلئے دین کو خالص رکھیں ابراہیم حنیف کے دین پر اور نماز کو قائم رکھیں اور زکوۃ دیتے رہیں یہی صحیح اور درست دین ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اُتْلُ مَا أُوحِیَ إِلَیْْکَ مِنَ الْکِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ إِنَّ الصَّلَاۃَ تَنْہَی عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنْکَرِ﴾ [العنکبوت: 45] ’’جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئیے اور نماز قائم کیجیے یقینا نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘ ان کے علاوہ نمازکی عظمت اوراس کی طرف رغبت دلانے کے بارے میں بہت سی آیات وارد ہوئی ہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( رأس الأمر الاسلام۔وعمودہ الصلاۃ وذروۃ سنامہ الجھاد فی سبیل اللّٰہ۔))[2]
[1] ریڈیو پروگرام’’نور علی الدرب‘‘ سے لیا گیا ہے، [مجموع فتاوی و مقالات متنوعہ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ج10 ص246] [2] [ ترمذی ،باب الایمان حدیث نمبر 2541،مسند احمدج /5حدیث نمبر231]