کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 57
’’انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لیے دین کو خالص رکھیں ابراہیم کے دین حنیف پر۔‘‘ یہی وہ عظیم بنیاد ہے جو کہ دین اسلام کی اصل ہے ۔یہی وہ پہلی چیز ہے جس کی وجہ سے انسان اسلام میں داخل ہوتا ہے ۔اس کے بعد شہادت رسالت ہے[ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ]۔ یہ دونوں شہادتیں ہی دین ِ اسلام کی اصل اساس ہیں ان کو قبول کیے بغیر کوئی انسان مسلمان نہیں ہو سکتا۔ان میں سے کوئی ایک شہادت دوسری کی جگہ کفایت نہیں کرسکتی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کے بعدآپ کی رسالت کا اقرار کرنا انتہائی ضروری ہے۔پس اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کیے بغیر بھی اسلام معتبر نہیں ہوتا ‘ اور ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کیے بغیر دین کا کوئی اعتبار ہوگا۔اگرکوئی انسان دن بھر روزہ رکھے ،راتوں کو قیام کرے اور ہر طریقے سے اللہ کی عبادت کرے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لائے تو وہ کفر کرے گا۔بلکہ تمام علماء کے نزدیک وہ سب سے بڑا کافر ہو گا۔ اگر وہ یہ گواہی دیتا ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اورتمام عبادات بھی کرتا ہو لیکن وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہو۔یعنی اللہ کے علاوہ کسی نبی ، ولی ،فرشتے،بت ،درخت ، پتھر ، جن یا ستاروں کی عبادت کرتا ہو تو وہ بھی گمراہ اور کافر ہے ‘لہذا ہر مسلمان کیلئے ان دونوں شہادتوں پرایمان لانا واجب ہے۔ پس ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے لیے اخلاص پر ایمان لائے‘ اور یہ بھی ضروری ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لائے ۔ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن وانس کی طرف مبعوث کیا تھا۔ جبکہ آپ سے پہلے کے انبیاء علیہم السلام صرف ایک قوم کی طرف بھیجے جاتے تھے ۔لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرب و عجم،مردوعورت، جن وانس،غنی و فقیر ،حاکم اور محکوم سب کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لایا اور سچے دل سے اسے قبول کیا،وہ جنت میں داخل ہو گا۔اور جس نے آپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کیا وہ جہنم میں داخل ہو گا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَن یَکْفُرْ بِہِ مِنَ الأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُہٗ﴾[ہود: 16] ’’اور تمام گروہوں میں سے جو بھی اس کا منکر ہو اس کا آخری ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( والذی نفسی بیدہ لایسمع بی أحد من ہذہ الأمۃ یھودی او نصرانی ثم یموت ولم یومن بالذی أرسلت بہ إلا کان من أہل النار۔))[1] ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس امت میں سے جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی ہو اور میری رسالت پر ایمان لائے بغیر مرے تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔‘‘
[1] [سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ حدیث نمبر 157]