کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 55
و اِذا آخر قائم علیہ بصخرۃ واِذا ھو یھوی بالصخرۃ لرأسہ فیثلغ راسہ، فیتدھدہ الحجر فیأخذ فلا یرجع اِلیہ حتی یصح رأسہ کما کان،ثم یعود علیہ فیفعل بہ مثل ما فعل المرۃ الاولی،قال :قلت:سبحان ا للّٰه ! ما ہاذان؟قالا لی:۔۔ أما الرجل الأول الذی أتیت علیہ یثلغ رأسہ بالحجر فاِنہ رجل یأخذ القرآن فیرفضہ وینام عن الصلاۃ المکتوبہ۔))[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا۔ ایک صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور کہا کہ میرے ساتھ چلو ۔میں ان کے ساتھ چل دیا پھرہمارا گزر ایک ایسے آدمی کے پاس سے ہوا جو لیٹا ہواتھا اور اس کے سرہانے ایک شخص بڑا پتھر لیے کھڑا تھا۔وہ اس پتھر سے اس لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچلتا تھا۔جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا۔وہ شخص پتھر لینے جاتا اور جب لوٹتا تو اس کا سر پہلے کی طرح درست ہوجاتا۔وہ پھر اسکے سر پر پتھر مارتا اور یہی عمل دہراتا۔جب میں نے فرشتوں سے پوچھاکہ یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ:’’ جس شخص کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ قرآن پڑھتا تھامگر اس پر عمل نہ کرتاتھا اور فرض نماز چھوڑ کر سویا رہتا تھا۔‘‘
[1] [صحیح بخاری حدیث نمبر 7047]