کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 54
16۔ اسے غسل نہیں دیا جائے گا۔ 17۔ اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ 18۔ اسے مسلمانوں کے قبرستان میں نہیں دفن کیا جائے گا۔ 19۔ اس کے قرابت دار اس کے مال کے وارث نہیں بنیں گے۔ 20۔ علماء کے صحیح تر قول کیمطابق اس کا مال بیت المال (مسلمین )میں جمع کر دیا جائے گا۔ 21۔ اس کی طرف سے حج نہیں کیا جائے گا۔ 22۔ اس کی طرف سے صدقہ نہیں دیا جائے گا۔ آخرت میں ملنے والی سزائیں : 1۔ تارک نماز قیامت کے دن بڑے بڑے کفار جیسے فرعون،ہامان،قارون اور ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ امام احمد نے صحیح سند سے روایت کیا ہیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ کے درمیان نمازکا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: (( من حافظ علیھا کانت لہ نورا و برھانا ونجاۃ یوم القیامۃ و من لم یحافظ علیھا لم تکن لہ نورا ولا برھانا ولا نجاۃ ‘و حشر یوم القیامۃ مع فرعون وہامان وقارون وأبی بن خلف)) [1] ’’جس نے نماز کی حفاظت کی تو نماز قیامت کے دن اس کے لیے نور ،برہان اور نجات کا سبب ہوگی اور جس نے اس کی حفاظت نہیں کی تو قیامت کے دن اس کے لیے نہ نور و برہان ہو گی اور نہ ہی نجات کا سبب ہو گی بلکہ وہ فرعون ، ہامان ، قارون اور ابی بن خلف کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔‘‘ بعض علماء نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے کہا: ’’جس نے نماز کو ضائع کیا وہ قیامت کے دن بڑے بڑے بد بخت ائمہ کفرکے ساتھ اٹھایا جائے گا جیسے فرعون ،ہامان،قارون اور ابی بن خلف کے ساتھ ان کی مشابہت کی وجہ سے ان کے ساتھ اٹھایا جائے گا ‘‘۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿احْشُرُوا الَّذِیْنَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَہُمْ ﴾[الصافات: 22] ’’ظالموں کو اور ان کے ہمرائیوں کوجمع کردو… ۔‘‘[یعنی ان کی مانند اور مشابہت رکھنے والوں کو ] حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کان رسول صلی ا للّٰه علیہ وسلم مما یکثر أن یقول لأصحابہ :ہل رأی أحد منکم من رؤیا؟ فیقص علیہ ما شاء اللہ۔واِنہ قال لنا ذات غداۃ: ’’أنہ آتانی اللیلہ اثنان ۔واِنھما أبتعثانی واِنھما قالا لی: انطلق،واِنی انطلقتُ معھما واِنا أتینا علی رجل مضطجع
[1] [مسند الإمام أبي أحمد ج/2حدیث نمبر169]