کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 45
نماز میں سستی کرنے والوں کے لیے اللہ کی طرف سے پندرہ سزائیں
سوال:ایک بھائی خ۔ن۔ن نے ریاض سے اپنے ایک خط کے ساتھ وہ پمفلٹ بھیجا جو لوگوں میں کثرت سے تقسیم کیا جارہا ہے۔ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب حدیث’’جس نے نماز میں سستی کی اللہ اسے پندرہ سزائیں دے گا‘‘کا ذکر ہے۔سائل اس حدیث کی صحت کے بارے میں سوال کر رہا ہے؟[1]
جواب:صاحب ِپمفلٹ نے تارکِ نماز کی سزا کے بارے میں جو حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی ہے وہ بالکل جھوٹ اور افترا پردازی ہے ۔جیسا کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب’’المیزان‘‘ میں ‘ اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب’’ لسان المیزان‘‘[2] میں اسے بیان کیا ہے ۔جس کسی کو اس قسم کا پمفلٹ ملے ؛ اسے چاہیے کہ وہ فوراً اسے جلاکر ختم کردے ‘ یا تلف کردے ؛ اور اس کے تقسیم کرنے والے کو اس کے جھوٹ اوربرائی سے آگاہ کرے۔تاکہ وہ جھوٹوں کے جھوٹ سے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرسکے۔
قرآن و حدیث میں نماز جیسے عظیم الشان رکن کی بہت اہمیت آئی ہے اور اسی طرح اس میں سستی کرنے والوں کے لیے وعید بھی بیان ہوئی ہے لہذا ہمیں جھوٹی حدیثیں گھڑنے کی بجائے قرآن و سنت میں موجود صحیح احادیث و آیات ہی کافی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿حَافِظُواْ عَلَی الصَّلَوَاتِ والصَّلاَۃِ الْوُسْطَی وَقُومُواْ للّٰه قَانِتِیْنَ﴾[ البقرہ:238]
’’نمازوں کی حفاظت کرو،بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالی کیلئے باادب کھڑے رہا کرو ۔ ‘‘
اور فرمایا:
﴿فَخَلَفَ مِن بَعْدِہِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّہَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیّاً ﴾
’’پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہو ئے کہ انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے،سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔‘‘[مریم:59]
اور فرمایا:﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ ٭الَّذِیْنَ ہُمْ عَن صَلَاتِہِمْ سَاہُونَ﴾ [الماعون]
[1] [مجلہ دعوہ مجلہ نمبر 929 بتاریخ 1404/5/12 ]نیزدیکھیے [مجموع فتاوی ومقالات متنوعہ شیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ۔ ج/10 ص277،ج,/26ص357]
[2] [اللسان المیزان ج/5ص295]