کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 41
فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ بہت سی ایسی خبریں عوام میں پھیلائی اور تقسیم کی جا رہی ہیں جو جھوٹے اور باطل وعد و وعیدپر مشتمل ہیں ۔ان میں نرا جھوٹ ؛ خودساختہ خوشخبریاں اور دھمکیاں ہیں ‘ اور ترغیب و ترہیب ہے ؛جن سے جاہل انسان دھوکہ کھا جاتا ہے[ اوران کے گمراہ ہونے کا سبب بن رہی ہیں ]۔ان خبروں میں اکثر یہ لکھا ہوتا ہے کہ: ’’ اسے سچا تسلیم کرکے فوٹوکاپی کروا کر پھیلانے والے کو اچھی نوکری ملے گی۔۔ملازمت میں ترقی ہوگی ؛ وہ امیر ہو جائیگا۔۔جو تمنا کریگا پوری ہو گی…اور اس طرح کی کئی مرغوب چیزیں ذکر کرتے ہیں ۔ اوران کا جھٹلانے والا ؛ یا اس معاملہ سست روی برتنے والا کفر کی موت مریگا؛ بے روزگار ہو جائیگا۔۔دنیا و آخرت میں خسارہ اٹھائے گا۔‘‘ ایک ان پڑھ جاہل اور بے خبر آدمی جب ایسی باتیں پڑھتا ہے تو وہ ان وعدوں کی لالچ اور عذاب کے خوف سے دھوکہ میں آجاتا ہے ‘ اورفورا اس کی کاپی کراکے لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیتا ہے۔ حالانکہ اس میں موجودہ سارے وعدے جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں ۔ ان خبروں میں سے ایک خبر کچھ اس طرح ہے : ’’ ایک عورت بہت لمبے عرصے سے بیمار تھی ۔سب ڈاکٹر اس کے علاج سے عاجز آچکے تھے ۔ایک دن اس نے خواب میں ایک عورت کو دیکھا جس نے اسے کہا کہ ایسا ایسا کرو اللہ تمہیں شفا دے گا۔چنانچہ جو کچھ اس نے خواب میں دیکھا ویسا ہی کیا۔چند ہی دنوں میں شفا یاب ہو گئی۔اس کے بعدوہ عورت اس خبر کو مدرسوں بازاروں میں اور پٹرول پمپس پر تقسیم کرنے لگی۔‘‘ یہ لوگ گمراہی کی طرف دعوت دینے والے ہیں ۔نعوذ با للّٰه من ذلک ۔ ایسے لوگوں سے بچ کر رہنا چاہیے ۔مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ اس قسم کے ہر طرح کے پمفلٹ کو جلا کر ختم کردینے یا انہیں تلف کرنے میں سبقت حاصل کرنی چاہیے اور اس کے تقسیم کرنے والوں کی خبر ولی الامر کو دینی چاہیے تاکہ وہ اس قسم کے مفسد ؛دجال اور جھوٹے لوگوں کو پکڑ سکیں جو کہ لوگوں کا عقیدہ خراب کرنا چاہتے ہیں ۔اس قسم کی ہر نشریہ اور خرافات سے بچو،جوکہ اسلامی ممالک میں [بلاد توحید] میں مسلمانوں کے درمیان پھیلائی جا رہی ہیں ۔آپس میں ایک دوسرے کو ایسے پمفلٹ جلانے اور انہیں تلف کرنے کی وصیت کرنی چاہیے۔ اور ان لوگوں پر سخت گرفت کرنی چاہیے جو اس قسم کی بے بنیاد خبروں کو ہوا دیکر لوگوں میں پھیلا رہے ہیں ۔ اور ایسے مواد کو ضبط کیا جائے اور ان کے بارے میں حکام اور سرکار کو اطلاع دینی چاہیے؛ اور ایسی خبریں پھیلانے والوں کے متعلق متعلقہ اداروں کو آگاہ کرنا چاہیے۔ بیشتر اوقات ایسے بھی ہوسکتاہے کہ جو لوگ اس پمفلٹ کو پھیلارہے ہیں ‘ انہی لوگوں نے یہ اپنی طرف سے لکھا بھی ہو۔ اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایسے پمفلٹ پھیلانے والا کسی دھوکہ کا شکار ہوگیا ہو۔ اور وہ یہ خیال کرتا ہو کہ اگر اس نے یہ