کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 30
کے(ہی)رہیں گے ۔ ‘‘پھر فرمایا:میری امت سے کچھ لوگ حاضر کیے جائیں گے ان کو بائیں (دوزخ کی) طرف لے چلیں گے۔میں عرض کرو ں گا پروردگار! یہ تو میرے ساتھ والے ہیں ۔جواب ملے گا :تم نہیں جانتے تمہارے بعد انہوں نے جو نئی نئی بدعتیں نکالیں ۔اس وقت میں وہی کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے( عیسی علیہ السلام ) نے کہا:’’جب تک ان لوگوں میں رہا ان کا حال دیکھتا رہا جب تو نے مجھے (دنیا سے) اٹھا لیا اس کے بعدتو ہی ان کا نگہبان تھا اور تو ہی ہر چیز سے باخبرہے ۔‘‘ جواب ملے گا:جب سے تم ان سے جدا ہوئے ہو یہ لوگ ایڑیوں کے بل(اسلام سے) پھرے رہے‘‘۔ بفرض محال اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی وفات کے بعد بھی امت کے حالات معلوم ہوتے تو بھی آپ کو کوئی شرمندگی ہو گی نہ کوئی عارہو گا چاہے امت کے گناہ اور معاصی کثرت سے ہی کیوں نہ ہوں ۔اور جیسا کہ شفاعت والی حدیث میں ذکر کیا گیا ہے کہ سب لوگ کافر ہوں یا مسلما ن ‘یکے بعد دیگرے تمام انبیاء کرام کے پاس شفاعت کی غرض سے جائیں گے اور تمام انبیاء ان سے معذرت کریں گے آخرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے اور شفاعت طلب کریں گے ۔اس وقت ان کے کثرت معاصی اور کافروں کا کفر آپکی شرمندگی کا باعث نہیں بنے گا ۔بلکہ آپ عرش کے نیچے سجدہ کریں گے اور اپنے ر ب کی حمد و ثنا بیان کریں گے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر اٹھانے کا حکم دیا جائے گا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کی اجازت دی جائے گی اس کے بعد حساب و کتاب شروع ہو گا۔ 3 )اس وصیت نامہ کو چھپوا کر تقسیم کرنے پر اجر عظیم اور ثواب جزیل کی تعین کی گئی ہے کہ ’’جو اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل کرے گااس کے لیے جنت میں ایک محل بنایا جائے گا اور جس فقیر نے اسے لکھا اللہ اس وصیت نامہ کے برکت سے اسے غنی بنا دے گا اور قرض دار کا قرض ادا فرمائے گا اور گناہ گار ہو گا تو اسے اور اسکے والدین کو بخش دے گا‘‘تو یہ ساری باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرجھوٹ ہیں ۔کیونکہ ثواب کی تعین اور تحدید کرنا غیبی امور میں سے ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔ اس وصیت نامہ میں یہ بہتان تراشی بھی ہے کہ جو اس وصیت نامہ کو پڑھ کراسے ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں پہنچائے گا اس کا چہرہ کالا ہو جائے گا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم ہو جائے گا ۔حالانکہ یہ بھی غیبی امور میں سے ہے۔اور وحی منقطع ہو نے کے بعد ایسی بات کرنا جھوٹ اور غیب کا دعویٰ کرنا ہے۔ 4)اس وصیت نامہ میں ثواب و عقاب کاتعین و تحدیدکرنا ایک نئی شریعت بنانے کے مترادف ہے۔جو اس وصیت نامے کو لکھنے ، پھیلانے اور اس پر عمل کرنے کی رغبت دلاتی ہے اور اسے چھاپنے ،چھپوانے اور نہ پھیلانے والوں کو مختلف وعید سے ڈراتی ہے۔