کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 29
علاوہ بریں یہ وصیت نامہ قرآن و حدیث کے خلاف درج ذیل امور کی وجہ سے ہے: 1)اس میں ہفتے بھر میں مرنے والوں کی ایک خاص تعداد بتائی گئی ہے جن کی وفات کفر پر ہوئی حالانکہ اس کا تعلق علم ِ غیب سے ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿قُل لَّا یَعْلَمُ مَن فِیْ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَیْبَ إِلَّا اللَّہُ﴾[النمل 65] ’’فرمادیجیے:آسمانوں اورزمین والوں میں سے اللہ کے سواکوئی غیب نہیں جانتا‘‘۔ اور فرمایا:﴿عَالِمُ الْغَیْْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلَی غَیْْبِہِ أَحَداً ٭إِلَّا مَنِ ارْتَضَی مِن رَّسُولٍ فَإِنَّہُ یَسْلُکُ مِن بَیْْنِ یَدَیْْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَداً ﴾[الجن26۔27:] ’’وہ غیب کا جاننے والا ہے اور غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔سوائے اس پیغمبر کے جسے وہ پسند کر لے لیکن اسکے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کر دیتا ہے‘‘۔ اور فرمایا: ﴿مَّاکَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ وَلَکِن رَّسُولَ ا للّٰه وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ﴾[الاحزاب: 40] ’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن آپ اللہ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کا سلسلہ ختم کرنے والے ہیں ‘‘۔ 2)اس وصیت نامہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا :’’میں لوگوں کے برے اعمال کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں اور اپنے رب اور فرشتوں سے شرمندگی کی وجہ سے ملاقات کی طاقت نہیں رکھتا۔‘‘ یہ جھوٹی اور منکرخبر ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد امت کے حالات نہیں جان سکتے۔ بلکہ اپنی زندگی میں بھی وہ غیب کی باتیں نہیں جانتے تھے سوائے اس کے جو وہ خود دیکھیں یا کسی امر کی انہیں کوئی خبر دے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا: ((إنکم محشورون إلی ا للّٰه حفاۃ عراۃغرلا۔ثم قال:﴿کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہُ وَعْداً عَلَیْْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِیْنَ﴾[الانبیاء: 104] إلی أن قال:ألا إنہ یجاء برجال من أمتي فیوخذ بھم ذات الشمال فأقول یا رب! أصحابي؟ فیقال: لا تدری ما أحدثوا بعدک۔ فأقول کما قال العبدالصالح:﴿وَکُنْتُ عَلَیھْہِمْ شَہِیْداًمَّا دُمْتُ فِیْہھِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْْتَنِیْ کُنْتَ أَنتَ الرَّقِیْبَ عَلَیھہِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْْء ٍشَہِیھْد﴾[ المائدہ: 117]فیقال: أن ھولاء لم یزالوا مرتدین علی أعقابھم منذ فارقتھم۔))[1] ’’لوگو! تم اللہ تعالیٰ کے سامنے ننگے پاؤں ،ننگے بدن، بے ختنہ اٹھائے جاؤ گے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:’’جیسے کہ ہم نے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ کریں گے۔یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے اور ہم اسے کر
[1] [بخاری حدیث نمبر 3171،مسلم حدیث نمبر2860]