کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 26
ہوئے اس کے جھوٹ اور باطل ہونے کی نشاندہی کی ۔جب اس وصیت نامہ کے تقسیم کرنے والوں کو اس بات کی خبر ہوئی کہ مسلمان اس کی حقیقت کو جان چکے ہیں تووہ اسے خفیہ طور پر نشر کرنے لگے اور بعض بے خبروں کو اس کے نشر کرنے اور پھیلانے کی رغبت دلانے لگے۔ اس کے باطل ہونے کی درج ذیل وجوہات ہیں : 1)کسی نیک عمل پر ثواب کی تعین و تحدید اور غیبی امور وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو ہی بتاتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے دین مکمل کر کے ہمیں قرآن و سنت کا وارث بنا دیا۔ ہدایت کے لیے قرآن و حدیث ہی ہمیں کافی ہے۔قصہ کہانی اور خوابوں سے کوئی ہدایت نہیں لی جاسکتی‘ لوگوں کو دین سے دور کرنے کے لیے شیطان ہی انہیں گھڑتے ہیں ۔ وصیت نامہ کے گھڑنے والے نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ جو اسے سچا مان کر تقسیم کرے گا وہ جنتی ہو گا اور اس کی مشکلات ختم ہو جائیں گی اور اس کے غم دور ہو جائیں گے اور جھٹلانے والے کو جہنم کی وعید سناتے ہوئے کہا کہ اس کا چہرہ عنقریب کالا ہو جائے گا۔ یہ تو اس نے نیا دین گھڑا ہے جو اللہ تعالیٰ پر کھلا کھلا جھوٹ ہے۔(نعوذ باللہ من ذلک) 2)اس وصیت نامہ کے گھڑنے والے نے افترا پردازی کر کے اس کو قرآن سے بھی اونچا درجہ دے رکھا ہے کیونکہ اگر کوئی شخص قرآن کولکھے اور اس کے لاکھوں نسخوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل کرے تو اسے بھی اس طرح کے ثواب حاصل کرنے کی بشارت نہیں ، چہ جائیکہ و ہ اس جھوٹے وصیت نامے کے تقسیم کرنے والے کو حاصل ہو گا۔ جو قرآن مجید کونہ لکھے اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ نقل کرے لیکن وہ اس پر ایمان رکھتا ہو تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم نہیں ہو گا تو بھلا اس وصیت کو نہ لکھنے والا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ نقل کرنے والا مومن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے کیسے محروم ہو سکتا ہے؟ 3)اس وصیت نامہ میں غیب کا دعویٰ کرتے ہوئے اس نے کہا:’’کہ اس ہفتے 1,60,000 آدمی مرے جن میں کوئی ایمان دار نہ تھا ‘‘۔ یہ علم غیب کا دعویٰ ہے ۔اسلام اور کفر پر مرنے والوں کی تعداد اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔اور علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے۔افتراء کرنے والے نے عوام الناس کے سامنے اپنے آپ کو اور اپنی وصیت نامہ کو سچا منوانے کے لیے بار بارقسمیں کھائیں اور کہا کہ اگریہ وصیت نامہ جھوٹا ہو تو میری موت کافروں کے ساتھ ہو۔نیز اس نے اسلام کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے بہت سے معاصی اور منکرات سے نفرت کا اظہار کیا تاکہ لوگ اسے سچا تسلیم کر لیں ۔ حالانکہ یہ تو اس کے مکر و خباثت اور جہالت کی دلیل ہے کیونکہ کثرت سے قسمیں کھاناہر گز سچا ئی پر دلالت نہیں کرتا۔ بلکہ جھوٹے لوگ تو اکثر ہی دھوکہ دینے کے لیے قسمیں کھاتے ہیں جیسا کہ شیطان نے آدم و حوا علیہما السلام کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہوئے کہا: