کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 24
فضیلۃ الشیخ علامہ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ سوال: فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ بہت سے لوگ ایک ورق (پمفلٹ ) پھیلارہے ہیں جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ خادم حرم نبوی شیخ احمد کا وصیت نامہ ہے۔آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟۔ جواب: یہ وصیت نامہ ایک خیالی شخص کا گھڑا ہوا ہے، جس نے اپنا نام شیخ احمد رکھا ہے لیکن در حقیقت وہ شیخ احمد نہیں ۔اس خیالی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا دعویٰ کیا؛ اور یہ دعویٰ کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک وصیت کی اور اس وصیت نامے کو پھیلانے کی رغبت دلائی؛ اور اسکے نہ پھیلانے والے کے لیے وعید بیان کی جو اسے یااس کی اولاد کو پہنچ سکتی ہے۔لیکن یہ وصیت نامہ جھوٹ ہے۔اور عجیب بات تو یہ ہے کہ مشہور[مصری] عالم شیخ محمد رشید رضا رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق یہ وصیت نامہ سو سالوں سے رائج ہے۔ یہ میری طالب علموں کے دور میں مشہور ہوا تھااور جیسے ہی جھوٹوں کو اس وصیت نامہ کو لوگوں میں پھیلانے کا موقعہ ملتا ہے۔ وہ اسے وقتاً فوقتاً پھیلاتے رہتے ہیں ۔لہذا جو بھی اس وصیت نامہ کو دیکھے اسے پھاڑ دے؛ ا سے پھیلانا جائز نہیں ۔الا یہ کہ اس پر یہ لکھ دیا جائے کہ یہ وصیت نامہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور بہتان ہے۔[1] علامہ ڈاکٹر شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں : چند سالوں پہلے اس بلاد توحیدمیں شیطان نے خواب کی صورت میں ایک وصیت نامہ شیخ احمد خادم حرم نبوی کی طرف منسوب کیا۔یہ جھوٹا خواب جھوٹے وعدو وعید پر مشتمل ہے۔لکھنے والے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا دعوی کیاہے ۔ اور اس نے کہا کہ:’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ان کا یہ وصیت نامہ لوگوں تک پہنچاؤں کیونکہ یہ لوح محفوظ سے منقول ہے‘‘۔[2] اور جس نے اس وصیت نامے کو لکھا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل کیا تو اس کے لیے جنت میں ایک محل بنا دیا جائے گا۔اور جس نے ایسا نہ کیا تو قیامت کے دن وہ میری شفاعت سے محروم ہو جائے گا۔اور اسکے لکھنے والا اگر فقیر ہے تو اللہ تعالیٰ اس وصیت نامہ کی برکت سے اسے غنی بنا دے گا۔اگر قرض دار ہے تواس کا قرض ادا ہو جائے
[1] مجموع الفتاوی ورسائل ۸/۳۳۰۔ [2] [الخطب المنبریہ فی المناسبات العصریہ ج/1ص308]