کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 17
گھڑنے والے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ بات گھڑی ہے کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ‘ اور آپ نے اسے اس وصیت کی ترغیب دی۔اس آخری ایڈیشن میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نے اس وقت دیکھا جب وہ سونے کے لیے تیار ہورہا تھا ۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اس نے بیداری کی حالت میں دیکھا۔
اس وصیت نامہ میں بہت ساری چیزیں ایسی گھڑ کر پیش کی ہیں جن کا جھوٹ اور باطل ہونا بالکل واضح ہے ۔ جن کے متعلق آنے والی سطور میں وضاحت کی جائے گی۔ میں پچھلے چند سالوں سے یہ بات واضح کرتا آرہا ہوں کہ یہ پمفلٹ بالکل جھوٹ اور باطل ہے۔ لیکن اب جب میں نے اسکا آخری ایڈیشن پڑھا تو اس کے بارے میں کچھ لکھنے سے تردد کیا کیونکہ اسکا جھوٹا ہونا اور اس جھوٹ کو گھڑنے والے کی عظیم جرأت سب کے سامنے واضح ہو چکی تھی ۔میرا خیال تھا کہ اس پمفلٹ کے باطل ہونے کی خبر ایک فطرت سلیم اور ادنی بصیرت رکھنے والے انسان کو بھی ہو گی ۔لیکن مجھے دوستوں نے بتایاکہ:’’ اکثر لوگ اس وصیت نامہ کو سچ مان کر اسے آپس میں تقسیم کر رہے ہیں اور اس وصیت نامہ کو لوگوں میں کثرت سے رائج کیا جارہا ہے‘‘۔
اس لیے میں اس وصیت نامہ کے باطل ہونے کو بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ اس کا جھوٹ طشت ازبام کیا جاسکے۔ کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کذب بیانی ہے اور کوئی اس سے دھوکہ نہ کھاجائے۔
اہل علم و ایمان، فطرت سلیمہ اوراہل ِ خرد و دانش میں سے جو کوئی بھی اس وصیت نامہ پر غور و فکرکرے گا وہ اسی نتیجے پر پہنچے گا کہ یہ وصیت نامہ کئی وجوہات کی بناپر باطل اور من گھڑت ہے۔وجوہات درج ذیل ہیں :
1)میں نے خادمِ مسجد نبوی شیخ احمد کے اہل خانہ اوراقربا ء سے جب ان کی طرف منسوب اس جھوٹے خواب کی حقیقت کے متعلق پوچھا ؛ تو انہوں نے جواب دیا کہ:’’ یہ خواب شیخ احمد پر افترا ہے ۔شیخ احمد نے یہ خواب نہیں بیان کیا ۔مذکورہ شیخ احمد کی وفات کافی عرصہ پہلے ہو چکی ہے‘‘۔
اگر بالفرض محال شیخ احمد یا ان سے بھی کسی بڑی شخصیت نے یہ دعوی کیا ہوکہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتے یا جاگتے میں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ وصیت کی ؛توہم یقینا اسے جھوٹا سمجھتے۔ اور جس نے اس سے یہ بات کہی ہے ‘ وہ شیطان ہے ‘ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہیں ‘ اس کی کئی وجوہات ہیں :
1)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کے بعد بیداری کی حالت میں نہیں دیکھا جا سکتا ۔اور جاہل صوفیا میں سے جوکوئینبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوبیداری کی حالت میں دیکھنے کا دعوی کرتاہے؛ یامیلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محفلوں میں یا اس طرح کی دیگر تقریبات میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے) حاضر ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے؛ ایسا انسان بہت بڑی غلطی پر ہے؛ اور وہ بہت بڑی شیطانی تلبیس کا شکار ہے؛ وہ بہت بڑیخ طأ کامرتکب ہورہا ہے ۔ اوروہ قرآن و سنت اور اجماع امت کے خلاف افترا پردازی اور الزام تراشی کررہا ہے۔ کیونکہ مردے اپنی قبروں سے قیامت کے دن ہی نکلیں گے۔ اور جوکوئی اس بات کے خلاف بات کہے گا وہ بہت بڑا جھوٹا ہے یا بہت بڑی غلطی کا شکار ہے۔ وہ اس حق کو نہیں پہچان