کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 16
خادم حرم نبوی شیخ احمد کی طرف منسوب جھوٹی وصیت
عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ [1]کی طرف سے مسلمانوں کے نام پیغام:
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی اسلام کے ساتھ حفاظت فرمائے اور ہمیں جاہل اور گمراہ لوگوں کی گھڑی ہوئی باتوں کے شر سے محفوظ فرمائے ۔[آمین]
السلام علیکم و رحمۃ ا للّٰه و برکاتہ:
میں نے خادم حرم نبوی شریف شیخ احمد کی طرف منسوب وصیت نامہ کا مطالعہ کیا جس میں لکھا ہے کہ:
’’ میں جمعہ کی رات قرآن مجید پڑھ رہا تھا اور اسماء حسنیٰ پڑھنے کے بعد جب میں فارغ ہو کر لیٹا تو کیا دیکھتا ہوکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمانے لگے :’’اے احمد!میں نے جواب دیا :’’یارسول اللہ !میں حاضر ہوں ‘‘ ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’میں لوگوں کے برے اعمال کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں ۔اپنے رب اور فرشتوں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتا۔ کیونکہ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک ایک لاکھ ساٹھ ہزار آدمی مرے ہیں ‘ان میں سے کوئی بھی دین اسلام پر نہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض گناہوں کا ذکر کیا جو لوگ کر رہے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ وصیت لوگوں کیلئے عزیز وجبار کی طرف سے رحمت ہے ۔ پھر کچھ قیامت کی نشانیاں بیان کیں ‘ یہاں تک کہ آپ نے فرمایا:’’ لوگوں کو اس وصیت نامہ کی خبر دو کیونکہ یہ تقدیر کے قلم سے لکھ کر لوح محفوظ سے نازل ہوا ہے۔ اور جو کوئی اسے ایک ملک سے دوسرے ملک تک اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچائے گا اس کیلئے جنت میں ایک محل بنادیا جائیگا۔اور جو کوئی سے نہ ہی لکھے گا ‘ اور ہ ہی دوسروں تک بھیجے گا وہ روزِقیامت میری شفاعت سے محروم رہیگا ۔جو کوئی فقیر اس کو بانٹے گاتو اس وصیت کی برکت سے اللہ اسے امیر کر دیگا؛ یاجوکوئی قرض دار اس وصیت نامہ کو بانٹے گا تو اللہ اس کا قرض ادا کر دیگا ۔اوراس وصیت نامہ کی برکت سے گنہگار کے بانٹنے سے اس کے اور اس کے والدین کے گناہ معا ف ہو جائیں گے ۔اور اس کے نہ بانٹنے والے کا چہرہ دنیا وآخرت میں کالا کر دیا جائے گا ۔شیخ احمد نے تین بار اللہ کی قسم کھا کر کہاکہ:یہ وصت نامہ سچ ہے۔ اگر یہ وصیت نامہ جھوٹا ہو تو میری موت کافروں کے ساتھ ہو۔ اور جو اس کو سچا مانے گا وہ جہنم کے عذاب سے چھٹکارا پالے گا اور اس کو جھٹلانے والا کافر ہوجائے گا ‘‘۔
خلاصہء کلام یہ ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر محض جھوٹ باندھا گیا ہے۔ہم یہ جھوٹی وصیت بعض لفظوں کے اختلاف کے ساتھ کئی سالوں سے بار بار سن چکے ہیں جو عوام الناس کے درمیان وقتا فوقتا پھیلائے جا رہے ہیں ۔ اس وصیت کے
[1] [مجموع فتاوی عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ج /2ص897]