کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 15
وصیت نامہ کے نام سے پھیلائے جانے والے ایک پمفلٹ کا عکس وصیت نامہ مدینہ منورہ سے کلید بردار حرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شیخ أحمد کی طرف سے شرق و مغرب کے مسلمانوں کی طرف یہ وصیت نامہ بھیجا جار ہا ہے : شیخ احمدفرماتے ہیں کہ میں جمعہ کی رات قرآن مجید پڑھ رہا تھا اور اسماء حسنی پڑھنے کے بعد جب میں فارغ ہو کر لیٹا تو کیا دیکھتا ہوکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمانے لگے :’’اے احمد۔میں نے جواب دیا :’’میں حاضر ہوں اے اللہ کے رسول‘‘نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا کہ میں لوگوں کے برے اعمال کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں اپنے رب اور فرشتوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتا کیونکہ اس ہفتے ساٹھ ہزار آدمی مرے جن میں کوئی ایماندار نہ تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض گناہوں کا ذکر کیا جو لوگ کر رہے ہیں ۔ اور وہ سب زکوۃ اور صدقے نہ دینے کی وجہ سے ‘عورتیں اپنے شوہروں کی نافرمانی کی وجہ سے ،بچے اپنے والدین کی نافرمانی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہونگے۔کیونکہ مسلمان اللہ کو بھول چکے ہیں اور وہ حج بھی نہیں کرتے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی کہا کہ قیامت بہت قریب ہے۔بخشش کا دروازہ بند ہو چکا ہے ۔دنیا ختم ہو رہی ہے اس لیے ایک مہینے تک پیر کا روزہ رکھنا چاہیے اور قرآن پڑھنا چاہیے کیونکہ قرآن آسمان کی طرف اٹھایا جائے گا۔اور فرمایا کہ قیامت کے دن سب ستاروں سے مختلف ایک ستارہ ظاہر ہو گا اور سورج آسمان میں رک جائے گا ۔اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پیغام سب مسلمانو ں تک پہنچایا جائے۔پیغام پہنچانے والے کواللہ تعالیٰ مالا مال کر دے گا اگر قرض دار ہو گا تو قرض ادا ہو جائے گا اور وہ قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ یہ وصیت ان لوگوں کے لیے عزیز وجبار کی طرف سے رحمت ہے پھر کچھ قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اس وصیت نامہ کی خبر دو کیونکہ یہ لوح محفوظ سے نازل ہوا ہے اور جو کوئی اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچائے گا اس کے لیے جنت میں ایک محل ہوگااور جو کوئی ایسا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن میری شفاعت سے محروم رہے گا ۔ کوئی فقیر اس کو بانٹے گاتو اس وصیت کی برکت سے اللہ اسے امیر کر دے گا یاکوئی قرض دار اس وصیت نامہ کو بانٹے گا تو اللہ اس کا قرض ادا کر دے گا ۔اور گناہ گار کے بانٹنے سے اس کے اور اس کے والدین کے گناہ معا ف ہو جائیں گے ۔اور اس کے نہ بانٹنے والے کا چہرہ دنیا وآخرت میں کالا کر دیا جائے گا ۔شیخ احمد نے تین بار اللہ کی قسم کھا کر کہاکہ اگر یہ وصیت نامہ جھوٹا ہو تو میری موت کافروں کے ساتھ ہو اور جو اس کو سچا مانے گا وہ آگ سے چھٹکارا پالے گا اور اس کو جھٹلانے والا کفر کرے گا ۔ اگر یہ پیغام پہنچا دیا ہے تو خوشی کی نیند سوئیں اور موت کی تمنا کریں ۔ (واللہ ولی التوفیق)