کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 149
’ کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ۔‘‘[البقرہ:65] اور اللہ تعالی نے دوسری جگہ فرمایا: ﴿:فَلَمَّا عَتَوْاْ عَن مَّا نُہُواْ عَنْہُ قُلْنَا لَہُمْ کُونُواْ قِرَدَۃً خَاسِئِیْنَ﴾ [الاعراف:166] ’’یعنی جب وہ کچھ کرنے لگے جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا‘ تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ۔‘‘ دوسری بات: تحریر کنندہ نے اس میں کسی جانورکی صورت چھاپی ہے اور کہا یہ ہے کہ یہ اس لڑکی کی تصویر ہے جو کہ اس کی حقیقی صورت سے بدل کردوسری بری صورت میں بدل گئی ہے،اور یہ تصویردیکھنے والوں کیلئے واضح طور پر جھوٹی نظر آرہی ہے۔ تیسری بات: تحریرکنندہ کا مقصد لوگوں کو صرف قرآن کی بے ادبی سے ڈرانا تھا۔ لیکن یہ طریقہ بالکل غلط ہے کیونکہ اس پمفلٹ میں یہ جھوٹی خبر گھڑنے کیساتھ ساتھ حرام تصویر بھی استعمال کی گئی ہے۔ تصویربنانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔قرآن و حدیث میں اتنی ترغیب وترہیب اور وعد و وعید موجود ہے جس کی وجہ سے لوگ اس قسم کے جھوٹے پمفلٹوں اور منشورات سے بے نیاز ہیں ۔ چوتھی بات: بیشک جان بوجھ کر قرآن کی اہانت اور اس کی بے ادبی کرنا باتفاق علماء کرام ارتداد ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :’’قرآن کی تعظیم اور اسے پاک صاف رکھنے اور اس کی حفاظت کے واجب ہونے پر پوری امت کا اجماع ہے۔اور اس بات پر بھی اجماع ہے کہ جو کوئی قرآن کے ساتھ یا اس کے کسی جزء کے ساتھ ٹھٹھہ کرے ‘ یا مصحف کو گندگی میں ڈالے گا یا قرآن کے [مصحف ]ساتھ بے ادبی کرے گا وہ کافرہو جائے گا‘‘۔ پانچویں بات: میں نے عمان کے سلطانی ہسپتال میں فون کر کے اس لڑکی کے بارے میں ‘ جس کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا‘ معلوم کیا تو پتا چلا کہ یہ خبر جھوٹی ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔ اس لیے میں نے لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری سمجھا۔ وصلی ا للّٰه علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم۔ مصنف شخبوط بن صالح بن عبدالھادی المری امام و خطیب جامع ملک عبدالعزیز