کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 148
الحمد للّٰه رب العالمین والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ أجمعین۔اما بعد: یہ تصویر انٹر نیٹ ،میگزین اور پمفلٹ کے ذریعے پھیلائی گئی ہے ۔اسکے پھیلانے والے کا یہ گمان ہے کہ یہ تصویر ایک عمانی لڑکی کی ہے جس نے مصحف کو زمین پر پھینکا تو اللہ تعالیٰ نے اسے جانور کی شکل میں بدل دیا۔بہت سے لوگوں نے اس جھوٹی خبرکے پھیلنے کی تصدیق کی تو میں نے اس کا جھوٹ تمام لوگوں کے سامنے واضح کرنا ضروری سمجھا ،کیونکہ اب تک اس پر کسی نے رد نہیں کیا۔ میں اللہ کے نام سے شروع کرتے ہوئے کہتا ہوں : پہلی بات: یہ خبر اس کے نام سے ہی موضوع نظر آرہی ہے کہ’’ایک لڑکی نے مصحف کو زمین پر پھینکا تو اللہ نے اسے دھنسا (خسف)کر جانوربنا دیا‘‘۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس خبر کا لکھنے والا بالکل ہی ان پڑ ھ اور جاہل مرکب ہے۔اسے تو خسف اور مسخ کے بارے میں فرق معلوم ہی نہیں ۔[خسف اور مسخ عربی زبان کے الفاظ ہیں ]۔ خسف کامعنی ہے:زمین کے اندر کسی چیز کا دھنس جانا ۔جیسا کہ نے قارون کے بارے میں فرمایا: ﴿فَخَسَفْنَا بِہِ وَبِدَارِہِ الْاَرْض﴾[القصص:81] ’’ ہم نے اسے اس کے گھر سمیت زمین میں دھنسا دیا‘‘۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھتے ہیں [1]:جب اللہ تعالی نے قارون کی زینت،قوم پر فخر اور سرکشی دیکھی تو سزا کے طور پر اسے اس کے گھر سمیت زمین میں دھنسا دیا۔جیسا کہ صحیح بخاری میں زہری کی حدیث سے ثابت ہے،وہ سالم سے اور انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بینما رجل یجر إزارہ إذ خس بہ، فھو یتجلجل فی الأرض إلی یوم القیامۃ ))۔ ’’ایک شخص اپنی ازار لٹکائے(بڑے غرور سے) جا رہا تھا ۔اللہ تعالیٰ نے اسکو زمین میں دھنسا دیا، وہ قیامت تک اس میں دھنستا ہی چلا جائے گا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایاکہ قارون کو ساتویں زمین تک اندر دھنسا دیا گیا۔ اور مسخ کا معنی ہے : اصلی صورت بدل کر دوسری بری صورت کا بنادینا۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَواْ مِنکُمْ فِیْ السَّبْتِ فَقُلْنَا لَہُمْ کُونُواْ قِرَدَۃً خَاسِئِیْنَ ﴾ ’’اور یقینا تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا
[1] [ابن کثیر ج/6ص266 ]