کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 137
یہ اللہ کے سوا کسی اور سے دعا مانگنا ہے جو کہ شرک اکبر ہے ۔
7)’’باسم ا للّٰه بابنا تبارک ا للّٰه حیطاننا یس سقفنا کھیعص کفایتنا حم عسق حمیاتنا‘‘
باسم اللہ ہمارا دروازا ہے‘ تبارک اللہ ہماری دیوار ہے‘ یس ہماری چھت ہے ‘کھیعص ہماری کفایت ہے اورحم عسق ہماری حفاظت کرنے والی ہے۔‘‘یہ دعا بدعت ہے۔
8)’’نحن فی کنف ا للّٰه ورسولہ۔‘‘ہم اللہ اور اسکے رسول کی حفاظت میں ہیں ۔ اوراسی طرح اس کا کہنا :’’ حسبنا ا للّٰه والنبی ‘‘اللہ اور اسکا نبی ہمیں کافی ہیں ۔اور اسی طرح اس کا کہنا :’’ہم اللہ اور اسکے رسول کی وجہ سے معزز ہیں ۔یہ دونوں ہماری مدد کرتے ہیں ۔‘‘
یہ بھی شرک ہے کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شریک ٹھہرایا۔
9)’’احمی حمیتا اطمی طمیثا ۔‘‘
یہ بھی سمجھ میں نہ آنے والے شرکیہ الفاظ ہیں ۔
10)’’ہم پر اپنے عرش کا پردہ ڈال دے۔‘‘یہ الفاظ بدعت کے ہیں ۔
11)’’اپنے نبی مختار کے واسطے‘‘ ۔ یہ بدعتی وسیلہ ہے۔
12):اس کے یہ الفاظ: حفظت من لا یظن بہ الحفظ بسبب انتمائہ للأماثل و أفاضل ؛ والأصفیاء فقلت:ومن الشیاطین من یغوصون لہ ویعملون دون ذلک وکنا لہم حافظین۔ فکیف بنا و قد انتمینا لمحبوبک الأعظم وصفیک المقرب الذي قلت لہ : ما کان ا للّٰه لیعذبہم و أنت فیہم …)
اس کے دعا کے آخر تک اس نے جو کچھ الفاظ استعمال کیے ہیں ‘ یہ ایک بدعتی وسیلہ ہے ‘ اور جو قرآنی آیت اس نے یہاں لائی ہیں [ جن سے لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتا ہے ] ان کی وہ تفسیر نہیں ہے جو وہ یہاں بیان کرنا چاہتا ہے ۔
اور اپنے اس پمفلٹ کے آخر میں ان دعاؤں کے پڑھنے والے کے لیے ایسے ایسے وعدے کیے ہیں جن کا قرآن و حدیث میں کوئی ذکر نہیں ۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ اسے لوگوں میں قبولیت حاصل ہو‘ اور لوگ اس پمفلٹ کو اپنائیں ‘ اورعوام الناس پھیلائیں ۔
اس لیے ہم سب پر واجب ہوتا ہے کہ اس جیسے پمفلٹس کو پھیلنے سے روکا جائے جس سے لکھنے والے کا مقصد عقیدہ توحید پر وار کرنا اورلوگوں کو بدعات و خرافات اور وہمی چیزوں میں مشغول کرنا ہے ۔
ایسے ہی جن لوگوں کے ہاتھوں ایسے پمفلٹس لگیں ان پر واجب ہوتا ہے کہ انہیں تلف کردیں ‘ اور انہیں پھیلانے والوں کو سزا دیں ۔تاکہ گمراہ کن چیزوں کے پھیلنے سے لوگوں کے عقائد کی حفاظت کی جا سکے۔ اور کوئی ایسی چیز معاشرہ میں