کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 134
’’ یہ دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی گئی جھوٹی دعا ہے۔ کتاب و سنت میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں ۔ اور اس کے فضل میں بیان کردہ حدیث من گھڑت حدیث ہے؛ ائمہ حدیث میں سے کسی امام نے بھی اس حدیث کی تخریج نہیں کی ۔ اس حدیث کے موضوع ہونے کے درج ذیل وجوہ ہیں : 1) اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور عقل کے صریح خلاف ہے۔کیونکہ اس میں موجود دعا پر اس کے پڑھنے والے کے لیے ایک عظیم ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ 2) اس میں یہ الفاظ ہیں علی ولی اللہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ کے اولیاء میں سے ہیں ۔ لیکن دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی بجائے انہیں مخصوص کرنا رافضیوں کا کام ہے۔ 3) اس پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ دعا پر عمل کرنے والا جنت میں داخل ہو گا چاہے وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب کیوں نہ ہو؛ یا ایسی حرکات کامرتکب ہی کیوں نہ ہو جو کہ ایمان کے مناقض ہوں ۔ یہ بات عقل اور شریعت کے خلاف ہے اس لیے یہ دعا باطل اور مردود ہے۔ لہذ اہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس پمفلٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے جلا کر ختم کر دے ۔او ر لوگوں کو بھی اس سے آگاہ کرے تاکہ وہ اس کے دھوکہ میں نہ آئیں ۔ اسے چاہیے کہ دینی امور میں ثابت قدم رہے؛ اور ہر شک و شبہ والی بات علماء کرام سے پوچھے تاکہ اللہ تعالی ٰکی عبادت صحیح طریقے سے کر سکے اور جھوٹے اور دجال لوگوں کے جال میں پھنسنے سے بچ جائے ‘جو کہ کمزور ایمان والے مسلمان کو بدعات و خرافات میں مبتلا کر کے دین اسلام سے دور کرنا چاہتے ہیں ۔اور انہیں ایسی بدعات میں مبتلا کر رہے ہیں جن کی کوئی اصل یا بنیاد ہی نہیں ۔ وبا للّٰه التوفیق، وصلی ا للّٰه علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء[1] ٭ صدر:عبدالعزیز آل شیخ ٭ رکن:عبداللہ بن غدیان ٭ رکن:صالح الفوزان ٭ رکن:بکر ابو زید
[1] [فتویٰ 21084 ج24،ص81,282,283,284/]