کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 13
جھوٹی بشارات، خبریں اور تصاویرپھیلانے کا گناہ
الامام عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: [1]
’’ایسی خبریں گھڑنے ‘لکھنے اور بانٹنے اوران کی طرف دعوت دینے والے اور اسے مسلمانوں کے درمیان پھیلانے والے سب گناہ گار ہونگے؛ کیونکہ یہ سب ظلم اور گناہ کے کام پرباہم تعاون کر رہے ہیں ۔‘‘جس کواللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب محکم میں منع فرمایا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَتَعَاوَنُواْ عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُواْ ا للّٰه إِنَّ ا للّٰه شَدِیْدُ الْعِقَاب﴾[المائدہ:2]
’’اور نیکی اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ ،ظلم اور زیادتی میں ایک دوسرے کی مددنہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے مزیدیہ بھی فرمایا کہ:
’’ایسی خبریں سعودی عرب میں یا کسی بھی دوسرے ملک میں پھیلانا جائز نہیں ہے بلکہ یہ گناہ کا کام ہے۔ ایسا کرنے والا گناہ گار اور سزا کامستحق ہے۔‘‘[2]
اور علامہ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں [3]: ’’میری ہر اس شخص سے درخواست ہے کہ جس کو ایسی خبریں [4] [پمفلٹ یا کتابچے وغیرہ ]ملیں وہ انہیں لوگوں میں پھیلانے کی بجائے جلا دے ۔ کیونکہ مجھے اس میں سلامتی سے زیادہ گناہ کا ڈر ہے۔‘‘
[1] [مجموع فتاوی ومقالات متنوع ج8ص348,347,346]
[2] [مجموع فتاوی ومقالات متنوع ج4ص157]
[3] [الضیاء اللامع من الخطب الجوامع ج6ص269]
[4] پمفلٹ[خوش گوار سفر یا یک طرفہ سفر]