کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 128
’’اے اللہ! میں نے اپنا کام تیرے سپرد کیااوار تجھ پر توکل کیا تجھ سے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں ۔‘‘ جواب نہ آنے کی صورت میں : ’’لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین یا حی یا قیوم برحمتک استغیث رب انی مسنی الضر وانت ارحم الرحمین۔‘‘ ’’الٰہی تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔تو پاک ہے بے شک میں ظالموں میں سے ہوگیا ۔اے زندہ رہنے والے! اے قائم رہنے والے ! میں تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں ۔مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘ بھول جانے کی دعا: ’’اللھم یا جامع الناس لیوم لا ریب فیہ اجمع علی ضالتی۔‘‘ ’’اے اللہ !تمام لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرنے والے ،میں جو بھول گیا مجھے یاد دلا دے۔‘‘ جواب دینے کے بعد کی دعا: ’’الحمد للّٰه الذی ہدانا لھذا وما کنا لنھتدی لولا ان ھدانااللّٰہ۔‘‘ ’’اللہ کا(لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا۔‘‘ جواب: یہ دعائیں جو کہ یاد داشت اور کامیابی اور دیگران مختلف حالات کے لیے ہیں جن سے طالب علم کا واسطہ پڑتا ہے؛ سب کی سب موضوع اور غلط ہیں ۔ اللہ کی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں اس کی تخصیص کی کوئی دلیل نہیں اور اس میں جو قرآنی آیات یا احادیث نبویہ یا آثار صحابہ سے ذکر کی گئی ہیں ؛ وہ سب کسی سبب سے وارد ہوئی ہیں ۔ یا تو کسی سبب کے ساتھ خاص ہیں یا پھر عام ہیں ۔کسی بھی موقع پران الفاظ کیساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا اور اس کی بارگاہ میں گریہ و زاری و التجاء اس پر توکل ‘ اور دیگر تمام انسانی امورکے وقت کی جاسکتی ہے۔ مگر ان کو ایسے بعض واقعات و حالات کے ساتھ خاص کرنا جائز نہیں ۔ اور اس خصوصیت کے پیش نظر ان پر عمل کرنا اور ان کی عدمِ صحت کا اعتقاد رکھنا واجب ہوجاتا ہے ۔ دعا اللہ کی ایسی عبادت ہے جو کتاب و سنت کے دلائل کے بغیر درست نہیں ہوتی۔ اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ عام طور پر اللہ سے دعا کرے کہ اللہ اس کے سب کام آسان کر دے ۔اس کے علم و سمجھ وبوجھ میں برکت دے؛ اور اسے حق بات کی طرف ہدایت دے۔جو وہ بھول گیا ہے اسے یاد دلا دے اور جو وہ نہیں جانتا وہ اسے سکھا دے۔ ہر مشکل آسان کر دے اور اسے ہر طرح کی خیر سے نوازے۔ بجائے اس کے کہ ہر حالت کی خاص دعا بنائے جسے وہ ہمیشہ پڑھے ۔ اگر دعا