کتاب: جھوٹی بشارتیں - صفحہ 126
اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلمیہ والافتاء سوال: میں آپ کی خدمت میں ایک پمفلٹ بھیج رہی ہوں ۔جوکہ امتحانات کے دوران ایک معلمہ نے میری طرف بھیجا تھا ۔میں نے دیکھا ہے کہ امتحانات کے عرصہ میں یہ پمفلٹ طالبات میں بھی پھیلایا جاتا ہے ۔ اس کا عنوان ہے :’’ دعاء المذاکرۃ والنجاح -بإذن اللہ‘‘۔ ’’ اللہ کے حکم سے حافظہ تیز کرنے اور امتحان میں کامیاب ہونے کی دعا۔ یہ ورق بعض دعاؤں اور اوراد پر مشتمل ہے؛ جنہیں اس کے لکھنے والے نے گھڑھ لیا ہے۔اگرچہ اس میں بعض قرآنی آیات اور احادیث نبویہ بھی ہیں ‘ لیکن لکھنے والے نے ان دعاؤں کے لیے ایک خاص وقت مقرر کیا ہے جس کی کوئی دلیل سنت نبوی یاعمل صحابہ سے ثابت نہیں ہے ۔میں یہ پمفلٹ آپ کی خدمت میں بھیج رہی ہں ‘تاکہ آپ کی طرف سے رہنمائی حاصل ہو ‘ یا اس صورت میں وارد ہونے والے اس پمفلٹ کی غلطیوں سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو حق بات اور اس کے نشر کرنے والوں کے لیے مدد گار بنادے ؛ اور آپ کو اسلام اور مسلمانوں کے لیے خیر و بھلائی کاذخیرہ بنادے ۔ [محترم شیخ! برائے مہربانی اس طریقے سے ان دعاؤں کو پڑھنے کا حکم بیان کریں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں حق پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے]۔پمفلٹ کچھ یوں ہے: بسم ا للّٰه الرحمن الرحیم اللہ کے حکم سے یاد داشت بڑھانے اور کامیاب ہونے کی دعا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ قَرِیْبٌ أُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُواْ لِیْ وَلْیُؤْمِنُواْ بِیْ لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُون﴾[البقرہ 186] ’’جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ،پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں ۔اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔‘‘ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ میں کبھی بھی قبولیت کے لیے پریشان نہیں ہوتا ؛ بلکہ میں دعا کے لیے فکر مند رہتا ہوں ‘ جب مجھے دعا کی توفیق مل جاتی ہے تو اسے قبولیت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ دعائیں پیش کرنے کی توفیق دی امتحانات سر پر ہیں ۔یہ دعائیں سبق یاد کرتے وقت ،امتحان کے وقت اور کچھ بھول جانے پر پڑھیں ۔